1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکومت میں شامل تینوں جماعتوں کی مقبولیت میں واضح کمی

12 اکتوبر 2018

ایک تازہ عوامی جائزے کے مطابق باویریا میں صوبائی انتخابات سے چند روز قبل وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں سیاسی جماعتوں کی ملک گیر عوامی مقبولیت میں واضح کمی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/36Ral
دائیں سے بائیں: ایس پی ڈی کی سربراہ آندریا ناہلس، سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر اور سی ڈی یو کی سربراہ آنگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/AP/M. Sohn

جرمنی میں ان دنوں تمام سیاستدانوں اور تقریباﹰ سبھی باشندوں کی نظریں جنوبی صوبے باویریا پر لگی ہوئی ہیں، جہاں اتوار چودہ اکتوبر کو ریاستی پارلیمان کے الیکشن ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات کے نتائج سیاسی طور پر کسی بھی دوسرے معاملے کی نسبت جرمنی میں قدامت پسندوں اور سوشل ڈیموکریٹس پر مشتمل وسیع تر مخلوط حکومت کی پالیسیوں پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

موجودہ ملکی حکومت میں چانسلر میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)، اس پارٹی کی ہم خیال باویریا کی سیاسی جماعت کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) اور سوشل ڈیموکریٹس کی پارٹی ایس پی ڈی ایک دوسرے کی اتحادی ہیں۔

عوامی مقبولیت میں تاریخی کمی

جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی طرف سے حال ہی میں کرائے گئے ایک تازہ عوامی جائزے کے نتائج کے مطابق میرکل حکومت اور اس میں شامل جماعتوں کے لیے عوامی تائید و حمایت مزید کم ہو گئی ہے۔ اس سے بھی زیادہ قابل ‌ذکر بات یہ ہے کہ ان تینوں سیاسی جماعتوں کو اس وقت مقابلتاﹰ اتنے کم جرمن ووٹروں کی حمایت حاصل ہے کہ ان اعداد و شمار کو ان تمام پارٹیوں کی تاریخ کی خراب ترین صورت حال کہا جا سکتا ہے۔

Symbolbild Flüchtlingsgegner Pegida AFD Rechte
انتہائی دائیں بازو کی اسلام مخالف پاپولسٹ پارٹی اے ایف ڈی جرمنی میں مہاجرین کی آمد کے سخت خلاف ہےتصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt

اس جائزے کے مطابق آج اگر جرمنی میں وفاقی پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں، تو میرکل کی پارٹی سی ڈی یو اور وفاقی وزیر داخلہ زیہوفر کی قیادت میں جنوبی جرمنی کی علاقائی جماعت سی ایس یو کو، جو مشترکہ طور پر قدامت پسند یونین جماعتیں کہلاتی ہیں، ممکنہ طور پر تاریخی ناکامی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

بڑی وجہ اسلام اور مہاجرین مخالف جماعت

اس جائزے کے نتائج کے مطابق صرف یونین جماعتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ سوشل ڈیموکریٹس کی جماعت ایس پی ڈی کو حاصل عوامی تائید میں بھی زبردست کمی ہوئی ہے۔ سی ڈی یو اور ایس پی ڈی عشروں تک جرمنی کی دو بہت مضبوط اور سب سے بڑی سیاسی جماعتیں تھیں لیکن اب ان کی طاقت کمزور پڑ چکی ہے اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی دوبارہ زیادہ مقبول ہوتی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ کئی صوبائی پارلیمانی اداروں کے علاوہ پہلی بار وفاقی پارلیمان میں بھی پہنچ جانے والی قدرے نئی لیکن اسلام مخالف اور مہاجرین کی آمد پر شدید تنقید کرنے والی انتہائی دائیں باز وکی عوامیت پسند جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی بھی اس تبدیلی کی بہت بڑی وجہ ہے کہ روایتی سیاسی جماعتوں کی طاقت میں زبردست کمی آئی ہے۔

جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی طرف سے ہر ماہ ’ڈوئچ لینڈ ٹرینڈ‘ کے نام سے کرائے جانے والے اس پبلک سروے کو حکومت اور سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت کا پیمانہ قرار دیا جاتا ہے۔ تازہ ترین سروے کے مطابق اس وقت سی ڈی یو اور سی ایس یو کو ووٹروں کی اتنی کم تائید حاصل ہے کہ اگر فوری طور پر عام الیکشن کرائے جائیں، تو یہ دونوں جماعتیں مل کر بھی 30 فیصد سے کچھ ہی زیادہ ووٹ حاصل کر سکیں گی۔ ان کی یہ مقبولیت ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں تین فیصد کم ہے۔

اس کے برعکس ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کی مقبولیت دوبارہ واضح اضافے کے بعد اب 17 فیصد ہو چکی ہے جبکہ انتہائی دائیں بازو کی پاپولسٹ جماعت اے ایف ڈی کو 16 فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہو گی۔ اس سروے سے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو بوکھلا دینے والے نتائج حاصل ہوئے اور وہ صرف 15 فیصد ووٹروں کی تائید کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہی۔

اسی سروے میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت ’دی لِنکے‘ اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) دونوں کو ہی دس دس فیصد رائے دہندگان کی تائید حاصل ہوئی۔

م م / ع ح / ڈی پی اے، اے آر ڈی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں