1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حافظ سعید ایک مرتبہ پھر آزاد

عاطف بلوچ، روئٹرز
24 نومبر 2017

جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی ختم کر دی گئی ہے۔ وہ جنوری سے اپنے گھر پر ہی قید تھے۔ اس خیراتی ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ سعید کو آزاد کر دیا گیا ہے اور اب ان کی نقل وحرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2oArf
Pakistanisches Gericht lässt bekannten Terroristen frei
تصویر: picture-alliance/dpa/K.M.Chaudary

خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی خیراتی ادارے جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی نظر بندی ختم کر دی گئی ہے اور اب وہ مکمل آزاد ہو گئے ہیں۔

حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی درخواست مسترد

حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست واپس

’ملی مسلم لیگ پر پابندی کا مطالبہ‘

پاکستان کی ایک عدالت نے بدھ کے دن حافظ محمد سعید کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ آزادی کے بعد بروز جمعہ حافظ سعید نے اپنے پرجوش حامیوں سے خطاب میں کہا کہ ان کی رہائی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

تاہم اس پیشرفت سے بھارت کو تحفظات ہو سکتے ہیں کیونکہ نئی دہلی حکومتے کا  الزام ہے کہ  حافظ سعید سن دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھے۔ اس کارروائی میں 166 افراد مارے گئے تھے۔ حافظ سعید کا کہنا ہے کہ ان پر عائد کردہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں۔  دوسری طرف امریکا نے بھی اس پاکستانی مذہبی رہنما کے سر قیمت دس ملین ڈالر رکھی ہوئی ہے۔

جماعت الدعوہ کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بروز جمعہ حافظ سعید نے لاہور میں اپنے حامیوں سے کہا، ’’میں خوش ہوں کہ مجھ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ اگر ایسا ہوتا تو مجھے اور میرے ملک کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ ہم سرخرو ہوئے۔‘‘ جماعت الدعوہ کے ایک اور سنیئر رہنما حبیب اللہ سلفی نے بتایا ہے کہ جامعہ  القدسیہ میں  آج جمعہ نماز کی امامت حافظ سعید ہی کریں گے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ جماعت الدعوہ دراصل ممنوعہ جنگجو جماعت لشکر طیبہ کا چہرہ ہے۔ یہ عسکری تنظیم حافظ سعید نے ہی بنائی تھی، جس پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ بھارت میں ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہے۔ پاکستانی حکومت نے سن دو ہزار دو میں لشکر طیبہ کو ممنوعہ قرار دے دیا تھا۔