حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں اہم سیاسی قتل
5 جنوری 2011حالیہ چند برسوں میں پاکستان میں سیاستدانوں کے قتل کے چند اہم اور بڑے واقعات:
18 اکتوبر 2007ء:
کراچی میں سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹوکی جلاوطنی سے آٹھ سال بعد واپسی پر ایک خودکش حملے اور ایک چھوٹے بم دھماکے میں 139 افراد مارے گئے۔
27 دسمبر 2007ء:
اسلام آباد کے نزدیک راولپنڈی میں ایک انتخابی جلسے کے بعد وہاں سے رخصتی کے وقت ایک خودکش حملے اور پھر فائرنگ کے ایک واقعے میں پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن بےنظربھٹو اور ان کے تقریباﹰ دو درجن حامیوں کی موت۔
دو اکتوبر 2008ء:
پاکستان میں حکمران اتحاد میں شامل جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کےگھر پر خود کش حملہ، جس میں خود اسفندیار ولی تو محفوظ رہے لیکن کم ازکم چار افراد مارے گئے۔
چھ اکتوبر 2008 ء:
صوبہ پنجاب کے شہر بھکر میں اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت سے تعلق رکھنے والے شیعہ رکن پارلیمان راشد اکبر نووانی ایک خودکش بم حملے میں زخمی ہوگئے۔ اس واقعے میں مجموعی طور پر 18 افراد جاں بحق ہوئے۔
دو اگست 2010ء :
سندھ میں حکمران اتحاد میں شامل جماعت ایم کیو ایم کے صوبائی رکن پارلیمان رضا حیدر کوکراچی میں گولی مار دی گئی ۔ ان کے قتل کے بعد کراچی میں شروع ہونے والے خونریز واقعات میں 40 سے زائد افراد مارے گئے۔
16 ستمبر 2010ء:
متحدہ قومی موومنٹ کے بانی رکن اور لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے عمران فاروق کو برطانوی دارالحکومت میں قتل کر دیا گیا ۔
چار جنوری 2011ء:
پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی جماعت اور وفاقی مخلوط حکومت میں شامل بڑی پارٹی پی پی پی سے تعلق رکھنے والے صوبہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کا اسلام آباد میں اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں قتل ۔ خود کو موقع پر ہی پولیس کے حوالے کر دینے والے قاتل نے اقرار کیا کہ اس نے سلمان تاثیر کو ان کے ملک میں توہین رسالت سے متعلقہ قانون کے بارے میں بیان کی وجہ سے قتل کیا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عدنان اسحاق