حقانی گروپ کے اہم کمانڈر پر امریکی پابندیاں
30 ستمبر 2011امریکہ کی وزارت خزانہ نے انتہاپسند حقانی نیٹ ورک کے اہم کمانڈر عبدالعزیز اباسین پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ ان پابندیوں میں اباسین کے اثاثوں کو منجمند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اب ان کے لیے غیر ملکی سفر میں بھی مشکلات حائل ہوں گی۔ اباسین طالبان اور القاعدہ کے ساتھ وابستگی رکھنے والے انتہا پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کا ایک انتہائی کلیدی کارکن خیال کیا جاتا ہے۔
عبدالعزیز اباسین کے بارے میں امریکی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کےجنوبی پکتیکا علاقے کا شیڈو گورنر تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی پکتیکا پاکستانی سرحد کے ساتھ جڑا افغان ضلع ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکہ حقانی گروپ پر مکمل اور بھرپور پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے۔ حالانکہ کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری امریکی حکام نے حقانی نیٹ ورک پر عائد کی ہے۔
جمعرات کے روز القاعدہ اور طالبان کی سرگرمیوں میں شرکت کے خدشے کے تحت امریکی وزارت خزانہ نے چار دیگر افراد پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں افغانستان کے حاجی فضا اللہ نور زئی اور حاجی مالک نور زئی بھی شامل ہیں۔ ان پر شبہ کیا جاتا ہے کہ یہ القاعدہ اور طالبان کے لیے مالی معاونت میں شریک ہیں۔ اسی طرح جمعرات ہی کے روز ایک پاکستانی عبدالرحمان پر بھی پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے۔ عبدالرحمان کراچی میں ایک مذہبی مدرسہ چلاتے ہیں اور یہ بھی القاعدہ اور طالبان کے لیے سرمائے کی فراہمی میں شرک خیال کیے جاتے ہیں۔ پانچواں شخص فضل رحیم ہے اور اس کا تعلق وسطی ایشیا کی تنظیم اسلامک موومنٹ آف ازبکستان سے بتایا گیا ہے۔ فضل رحیم القاعدہ اور طالبان تک سرمائے کی فراہمی کا ایک ذریعہ خیال کیا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فضل رحیم غیر ملکی افراد کی بھرتی کے بعد انہیں تربیت کے لیے پاکستانی قبائلی علاقے بھی روانہ کرتا رہا ہے۔
ان پانچ افراد پر پابندی کا اعلان امریکی وزارت خزانہ کے نائب وزیر برائے دہشت گردی اور فنانشل انٹیلیجینس ڈیوڈ کوہن نے اپنے بیان میں کیا۔ کوہن کے مطابق ان افراد کی مدد سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں کو تقویت حاصل ہونے کے علاوہ القاعدہ کے پرتشدد جذبات کو بھی نئی طاقت ملی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد