1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولایشیا

دنیا کے سو آلودہ ترین شہروں میں سے تریسٹھ بھارت میں

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
23 مارچ 2022

نئی دہلی مسلسل چوتھے برس بھی دنیا کا آلودہ ترین دارالحکومت ہے، جہاں آلودگی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے ماحول سے متعلق جو معیارات طے کر رکھے ہیں، ان پر بھارت کا کوئی بھی شہر پورا نہیں اترتا۔

https://p.dw.com/p/48vOz
Indien I Smog in Neu Delhi
تصویر: Hindustan Times/imago images

فضائی آلودگی سے متعلق سوئٹزر لینڈ کے ایک ادارے ’ورلڈ ایئر کوالٹی‘ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی پہلے سے بھی زیادہ اور شدید ہو گئی ہے۔ حکومتی سطح پر یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے ملک میں آب و ہوا کا معیار بہتر ہوتا رہا ہے، تاہم اس نئی رپورٹ سے اس دعوے کی بھی نفی ہو جاتی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق بھارت میں اوسطاً فضائی آلودگی 58.1 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ہے، جو کہ عالمی ادارہ صحت کے فضائی معیار کے رہنما خطوط سے تقریباﹰ 10 گنا زیادہ ہے۔ در اصل بھارت کا کوئی بھی شہر ڈبلیو ایچ او کے اس معیار پر پورا نہیں اترتا۔

’ورلڈ ایئر کوالٹی‘ کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے شمالی بھارت کی مثال بدترین ہے۔ دہلی مسلسل چوتھے برس بھی دنیا کا سب سے آلودہ دارالحکومت ہے، جہاں گزشتہ سال کے مقابلے میں آلودگی میں تقریباً 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس اس شہر میں فضائی آلودگی کی سطح ڈبلیو ایچ او کی سیفٹی حدود سے تقریباً 20 گنا زیادہ تھی۔

عالمی سطح پر دہلی میں فضائی آلودگی چوتھے نمبر پر ہے، تاہم دنیا بھر میں سب سے آلودہ جگہ راجستھان کا شہر بھیواڑی ہے۔ دوسرے نمبر پر دہلی کی مشرقی سرحد پر واقع ریاست اتر پردیش کا شہر غازی آباد ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے 15 سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سے دس کا تعلق بھارت سے ہے اور ان میں سے بھی بیشتر ملکی دارالحکومت دہلی کے آس پاس ہی واقع ہیں۔

Indien - Luftverschmutzung
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

دنیا کے جن 100 آلودہ ترین شہروں کی فہرست تیار کی گئی ہے، ان میں سے 63 آلودہ ترین شہر بھارت میں ہیں۔ ان 63 میں سے بھی نصف سے زائد شہر ریاست ہریانہ اور اتر پردیش میں ہیں۔

شکاگو یونیورسٹی نے ہوا کے معیار کے مطابق جو ’لائف انڈکس‘ تیار کیا ہے، اس سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ اگر ہوا کے معیار کی سطح ڈبلیو ایچ او کے معیارات کے مطابق ہو جائے، تو دہلی اور لکھنؤ جیسے شہروں کے باسیوں کی زندگی میں تقریباً ایک دہائی تک کی عمر کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر، صنعتی فاضل مادے، کھانا پکانے کے لیے ایندھن کا بے دریغ استعمال اور تعمیراتی شعبہ فضائی آلودگی کے بڑے ذرائع میں شامل ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں فضائی آلودگی کی بہت اونچی سطح کی وجہ سے دہلی کے آس پاس کئی بڑے پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ کئی صنعتیں بھی پہلی بار بند کر دی گئی تھیں۔ فضائی آلودگی کے اس بحران سے بھارتی معیشت کو سالانہ تقریباﹰ 150 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچتا ہے۔

بھارت میں فضائی آلودگی سے عوامی صحت پر بھی بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ملک میں ہر ایک منٹ میں تین انسانی اموات کا تعلق اسی آلودگی سے بتایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے طبی اثرات بھی بہت شدید ہوتے ہیں۔

جنوبی بھارتی شہر چنئی اور ملک کے چھ دیگر میٹروپولیٹن شہروں میں گزشتہ برس فضائی آلودگی میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھا گیا۔

نئی دہلی شدید سموگ کی لپیٹ میں، شہری زندگی متاثر

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2021 کے سرکاری اعداد و شمار سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ دہلی، کولکتہ اور ممبئی جیسے شہروں میں ہوا کا معیار خراب ہوا ہے۔

ملکی پارلیمنٹ کے ایک حالیہ نوٹ سے بھی پتہ چلتا ہے کہ دہلی میں ’خراب‘ سے ’خراب تر‘ ہوا کے معیار والے دنوں کی تعداد گزشتہ برس 168 رہی تھی، جبکہ اس سے ایک برس قبل ایسے دنوں کی تعداد  139 تھی،  یعنی ان کی تعداد میں ایک برس میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔

’ورلڈ ایئر کوالٹی‘ نے بھارت سے متعلق جب 2020 کی رپورٹ جاری کی تھی، تو اس وقت حکومت سے خراب کارکردگی سے متعلق سوال کیا گيا تھا، تاہم مرکزی حکومت نے اس طرح کی درجہ بندی کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا تھا کہ یہ بنیادی طور پر سیٹلائٹس سے حاصل شدہ اور دوسرے ثانوی درجے کے ڈیٹا پر مبنی ہے، جس کی ’مناسب زمینی حقائق‘ تصدیق نہیں کرتے۔

اس کے برعکس ’ورلڈ  ایئر کوالٹی‘ کا کہنا ہے کہ اس کا ڈیٹا ’خصوصی طور پر‘ زمینی سینسرز پر مبنی ہوتا ہے اور عالمی سطح پر اس کے تقریباً نصف سینسرز کسی بھی ملک میں سرکاری اداروں یا ایجنسیوں کے ذریعے ہی فعال رہتے ہیں۔ 

نئی دہلی: فضائی آلودگی کے سبب اسکول بند، لوگ پریشان


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں