1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ربر کی گولیوں کے غلط استعمال پر ایمنسٹی کی تنقید

14 مارچ 2023

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی سطح پر پولیس کی جان سے مظاہرین کے خلاف ربر کی گولیاں اور طاقت کے دیگر ناجائز استعمال کی مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4OeHl
Thailand APEC 2022 Gipfel Proteste Polizei
تصویر: Wason Wanichakorn/AP Photo/picture alliance

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ربر کی گولیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگ ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ایمنسٹی کی جانب سے تیس ممالک میں پولیس کے ہاتھوں ربر کی گولیوں اور آنسو گیس سمیت مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے مختلف طریقوں کے حوالے سے ایک مطالعاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں طلبہ کے مظاہرے جاری، متعدد پرتشدد واقعات

بولیویا: پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر پُرتشدد احتجاج

منگل کے روز ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پرامن مظاہرین کے خلاف پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے واقعات میں اضافے کا رجحان ہے، جس میں متعدد افراد زخمی حتیٰ کہ ہلاک تک ہوئے ہیں۔

اس عالمی تنظیم نے اس انداز کے سامان کے استعمال سے متعلق سخت عالمی ضوابط کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ان ہتھیاروں کو "کم سنگین ہتھیار" قرار دیا جاتا ہے۔

رپورٹ کیا کہتی ہے؟

منگل کے روز جاری کی جانے والی یہ رپورٹ تین ممالک میں گزشتہ پانچ برس سے زائد عرصے کے واقعات اور تحقیقات سے متعلق ہے۔ اس سروے میں مظاہرین پر براہ راست فائر کی جانے والی ربر کی گولیوں اور آنسو گیس سے متعلق اعداد و شمار جمع کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں جب امریکہ کے علاوہ وسطیٰ امریکہ، یورپ، مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیا کے ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔

اومیگا ریسرچ فاؤنڈیشن نے اس رپورٹ کو شائع کیا ہے جب کہ اس کا عنوان "میری آنکھ پھٹ گئی" ہے۔ رپورٹ کے مطابق، "ہزاروں مظاہرین اور دیگر افراد قانون نافذ کرنے والے محکموں کی جانب سے استعمال کی جانے والے کم خطرناک ہتھیاروں کی وجہ سے زخمی ہوتے ہیں جب کہ درجنوں ہلاکتیں ہوتی ہیں۔"

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، "اس سلسلے میں آنکھوں کو ہونے والی نقصان کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس میں آنکھ کے ڈھیلے کو نقصان، ریٹینا پر زخم یا نظر کا مکمل طور پر چھن جانا شامل ہے۔"

آنسو گیس کے استعمال سے جڑے خطرات

ایمنسٹی انٹرنیشل نے چلے، کولمبیا، ایکواڈور، فرانس، ایران، عراق، تیونس اور وینیزویلا سمیت متعدد دیگر ممالک میں مظاہرین پر آنسو گیس کے براہ راست استعمال کے واقعات کو بھی دستاویزی شکل دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق چلی میں اکتوبر دو ہزار انیس میں مظاہرین کے خلاف پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال کے نتیجے میں تیس افراد نے بینائی کھو دی۔

سری نگر میں شیعہ عزاداروں کے خلاف کریک ڈاؤن

بعض دیگر ممالک میں پولیس کی جانب سے طاقت کے اسی طرز کے استعمال کے نتیجے میں ہڈی اور کھوپڑی کے فریکچر سمیت اندرونی اعضاء بہ شمول دل، پیپھڑوں اور پسلیوں کو پہنچنے والے شدید نوعیت کے نقصان تک کے واقعات پیش آئے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اومیگا ریسرچ فاؤنڈیشن ان تیس عالمی تنظیموں میں شامل ہیں، جو اس انداز کے ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی کے عالمی معاہدے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ع ت، ک م (اے ایف پی، روئٹرز)