1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ردعمل کی محدود صلاحیت، مشرق وسطی کے مسیحیوں کے لئے مسئلہ

4 جنوری 2011

ماہرین کا کہنا ہےکہ مشرق وسطی کی مسیحی آبادی خطے میں اپنے خلاف کارروائیوں پر ردعمل ظاہرکرنےکی محدود صلاحیت رکھتی ہے۔ اس وجہ سے اب یوں لگتا ہےکہ یہ افراد القاعدہ کے لئے ایک آسان ہدف بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/ztT7
تصویر: picture alliance/dpa

بحرین کے بین الاقوامی ادارہ برائے اسڑیٹیجک اسٹڈیز سے وابستہ ماہر ایملی ہوقائم کہتے ہیں کہ القاعدہ کی نظر میں مسیحی زیادہ آسان اورکمزور ہدف ہیں۔ اس لئے مشرق وسطی کے مسیحیوں کو نشانہ بنانا القاعدہ کی نئی حکمت عملی ہے۔ ہوقائم کے مطابق اہل تشیع افراد پرحملہ کرنا ان کوسیاسی طور پر مہنگا پڑ جاتا ہے۔ وہ اس لئے کہ شعیہ ملیشیا نہ صرف بدلہ لینے بلکہ بھاری نقصان پہنچانے کی بھی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ دوسری جانب امریکی افواج پرحملے کی صورت میں بھی بھرپور جواب کا خطرہ موجود ہے۔ ایسی صورت میں القاعدہ کو مسیحیوں پرحملہ کرنا زیادہ آسان لگتا ہےکیونکہ خطے میں ان کی جانب سے جوابی ردعمل ممکن نہیں ہے۔

Protest Bombenanschlag Kopten Ägypten
قاہرہ میں چرچ پر حملے کے خلاف مصر کے مسلمان اور عیسائی مشترکہ احتجاج کرتے ہوئےتصویر: picture alliance/dpa

بنیاد پرست اسلامی تحریکوں کا قریب سے مطالعہ کرنے والے یمنی ماہر سعید الغماہی کا کہنا ہےکہ القاعدہ کے مطابق ’’جو مسلمان نہیں ہےوہ واجب القتل ہے‘‘۔ الغماہی مزید کہتے ہیں کہ القاعدہ کا مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان بے چینی پیدا کرنےکے علاوہ فرقہ ورانہ فسادات پھیلانا ہے۔ یہ بھی ہو سکتا ہےکہ شاید وہ پس پردہ مصر میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتےہوں کیونکہ القاعدہ ہر اس ملک میں افرا تفری پھیلانا چاہتی ہے، جس میں وہ قدم جمانے میں ناکام ہو رہی ہو۔

Ägypten Terror Religion Demonstration der Kopten in Kairo
حملے کا زمہ دار القاعدہ کو قرار دیا جا رہا ہےتصویر: dapd

دوسری جانب دبئی میںInstitute for Near East and Gulf Military Analysis کے سربراہ ریاد خاواجی کا کہنا ہےکہ صرف قاہرہ میں ہونے والے ایک حملےکو بنیاد بنا کر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ القاعدہ نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہےکیونکہ ابھی تک اسامہ بن لادن یا دیگر کسی رہنما کی جانب سے واضح انداز میں مسیحیوں پرحملوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ مشرق وسطی میں مسیحیوں کونشانہ بنانے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انتشار پھیل سکتا ہے، جو صرف اسرائیل کے لئے فائدہ مند ہوگا۔

واضح رہےکہ سالِ نوکے موقع پر مصرکے قبطی گرجا گھر پر ہونے والے حملے میں21 افراد ہلاک جبکہ 79 افراد زخمی ہوگئے تھے۔گوکہ گرجا گھر پرحملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم قاہرہ نےبلاواسطہ طور پر واقعے میں القاعدہ کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبرکے مہینے میں بھی بغداد کے ایک گرجا گھر پر القاعدہ سے منسلک تنظیم اسلامک اسٹیٹ آف عراق کے حملے میں 46 مسیحی باشندوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں