کم جونگ ان سے بات چیت کے لیے تیار ہوں، ٹرمپ
7 جنوری 2018شمالی کوریا نے جمعہ پانچ جنوری کو جنوبی کوریا کے ساتھ بات چیت پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ گزشتہ دو برس میں یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکومتی وفود مل رہے ہیں۔ شمالی کوریا کی جانب سے اس رضامندی سے کچھ گھنٹے قبل امریکی اور جنوبی کوریا نے اپنے مشترکہ فوجی مشقیں ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے خود کو ’جینیئس‘ قرار دے دیا
امریکی ویزے، پانچ لاکھ سے زائد بھارتیوں پر لٹکتی تلوار
امریکا نے پاکستان کے لیے کروڑوں ڈالر کی عسکری امداد روک دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیمپ ڈیوڈ میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ وہ کم جونگ اُن سے بات چیت پر تیار ہیں، تاہم اس کے لیے کچھ پیشگی شرائط بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’بالکل، میں ایسا کروں گا۔ مجھے اس پر ہرگز کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘
گزشتہ برس کے آغاز پر عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کم جونگ اُن کو ’خودکش مشن پر نکلا راکٹ مین‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ برس شمالی کوریا کی جانب سے متعدد میزائل تجربات کے ساتھ ساتھ چھٹا جوہری تجربہ بھی کیا گیا۔ اپنے ایک حالیہ بیان میں کم جونگ اُن نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے پاس ’جوہری بٹن‘ ہے۔ اس کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ اُن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے پاس ’زیادہ بڑا بٹن‘ ہے۔
شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان اگلے ہفتے ہونے والی بات چیت میں سرمائی اولمپکس کا موضوع زیربحت آئے گا۔ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان اس بات چیت کی بابت کہا تھا کہ یہ ان کی جانب سے شمالی کوریا کے سامنے مستعد اور طاقت ور انداز سے کھڑے رہنے کا نتیجہ ہے، کہ پیونگ یانگ حکومت مذاکرات پر مجبور ہوئی۔