لیبیا کے صحرا میں انیس تارکین وطن بھوک اور گرمی سے ہلاک
9 جولائی 2017نیوز ایجنسی روئٹرز کی بن غازی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام تارکین وطن کا تعلق مصر سے تھا اور وہ بحیرہ روم کے راستوں سے یورپ جانے کی خاطر لیبیا کے صحرائی راستے سے گزر رہے تھے۔
اس سال اب تک مزید کتنے پاکستانی جرمنی پہنچے؟
جرمنی میں نئی زندگی (2): کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟
لیبیا میں بین الاقوامی ریڈ کے ترجمان خالد الرقعی نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ تارکین وطن صحرا الجغبوب میں ہلاک ہوئے۔ شدید گرم موسم میں صحرائی راستہ اختیار کرنے والے ان تارکین وطن کے پاس کھانا بھی ختم ہو چکا تھا۔
خالد کا کہنا تھا کہ ان افراد کی لاشیں تبروک سے چار سو کلو میٹر دور لیبیا کے الجغبوب نامی صحرا سے ملی ہیں۔ ہلاک ہونے والے سات افراد کی شناخت ان کے ہمراہ موجود کاغذات سے ہوئی۔ ان ساتوں افراد کا تعلق مصر سے تھا۔ ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ان کے اندازوں کے مطابق ہلاک ہونے والے دیگر تارکین وطن بھی مصری شہری تھے۔
لیبیا کے مقامی ٹی وی چینل پر جاری ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ ریڈ کراس کے اہلکار ان افراد کی پلاسٹک بیگوں میں بند لاشیں ٹرکوں سے اتار رہے ہیں۔
انسانوں کے اسمگلر مصری ساحلوں سے بھی تارکین وطن کی کشتیاں یورپ کی جانب روانہ کرتے ہیں۔ تاہم لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی پہنچنے کا راستہ نسبتاﹰ مختصر ہے، اسی لیے زیادہ تر تارکین وطن اطالوی جزیروں پر پہنچنے کے لیے لیبیا کا ہی رخ کرتے ہیں۔
لیبیا میں مصری سفارت خانہ فعال نہیں ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مصری شہریوں کی لاشیں ان کے گھروں تک پہنچانے کے لیے وہ لیبیائی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
پاکستانی تارکین وطن کی واپسی، یورپی یونین کی مشترکہ کارروائی