1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری مذاکرات میں تیزی کی ضرورت ہے، ماکروں

30 جنوری 2022

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے اپنے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران ویانا میں جاری ایرانی جوہری مذاکرات اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ ماکروں نے مذاکراتی عمل میں تیزی پر زور دیا۔

https://p.dw.com/p/46HSQ
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی
ماکروں اور رئیسی کی ایرانی جوہری مذاکرات پر بات چیت

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی  کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں  نے ایرانی جوہری مذاکرات کی پیش رفت میں 'تیز روی کی ضرورت‘ پر زور دیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے مابین ہفتے کے روز بات چیت ہوئی۔

ماکروں نے کیا کہا؟

فرانس کے صدارتی دفتر کے جاری کردہ بیان کے مطابق ماکروں نے اپنے ایرانی ہم منصب سے ویانا میں کئی ماہ سے جاری مذاکرات  میں تیزی برتنے کی ضرورت پر اصرار کیا تاکہ 'اس تناظر میں جلد سے جلد ٹھوس پیش رفت حاصل کی جاسکے۔‘

ایرانی جوہری معاہدہ: ملکی عوام کتنے پر امید ہیں؟

بیان کے مطابق ماکروں نے کہا، ''ایران کی  جوہری سرگرمیوں  سے متعلق سفارتی حل ابھی بھی ممکن ہے لیکن اس کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ماکروں نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 'طویل تبادلہ خیال‘  کے دوران، 'تہران کی طرف سے تعمیری طرز عمل کا مظاہرہ کرنے اور اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔‘

رئیسی کا مؤقف

ایرانی خبر رساں ایجنسیوں  کے مطابق دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں ''دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے‘‘  اور ''ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے‘‘ پر بھی گفتگو ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق صدر ابراہیم رئیسی نے تہران پر عائد پابندیوں  کے خاتمے اور اس کی ضمانتوں کی تصدیق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'ایران پر امریکی پابندیوں کا دباؤ بے اثر رہا ہے۔‘

کیا ایران کی قدیم تاریخ معدوم ہوجائے گی؟

اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے  علاقائی صورتحال  پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے لبنان کی سیاسی صورتحال اور  یمن کی جنگ  کے موضوعات پر بھی بات چیت کی۔

ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی

برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپی یونین اس وقت سن 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر ویانا میں مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تقریباً دو ماہ قبل یہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تھے، تاہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا ہے۔ ویانا میں موجود مغربی سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات بہت سست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

امریکا بھی ان مذاکرات میں بالواسطہ طور پر شامل ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کو یکطرفہ طور پر نکال لیا تھا، جس سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔

صدر جو بائیڈن  نے سال 2021 کے آغاز میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کی بات کہی لیکن وہ ایران پر عائد ایسی بیشتر پابندیاں ختم کرنے کے حق میں نہیں جو ایرانی معیشت کو کمزور کر رہی ہیں۔

ع آ / ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں