متاثرین سیلاب کو ایک ملین وطن کارڈ جاری، بلوچستان میں ایک بھی نہیں
28 اکتوبر 2010وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں کے متاثرین کو جھانسہ دے کر ان کے وطن کارڈ ہتھیانے والوں کے خلاف دھوکہ دہی کے مقدمات درج کئے جائیں گے۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ نادرا نے ایک ایسا فول پروف سسٹم تیار کر لیا ہے جس کے باعث اب کوئی بھی شخص فراڈ کے ذریعے وطن کارڈ حاصل نہیں کر پائے گا۔ اس موقع پر صحافیوں کو ایک ایسے شخص کی تصویر بھی دکھائی گئی، جس نے مبینہ طور پر دھوکہ دہی کے ذریعے 119 مرتبہ وطن کارڈ حاصل کرنے کی کوشش کی۔
چیئر مین نادرا نے یہ انکشاف بھی کیا کہ تین ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود بلوچستان میں کسی ایک بھی متاثرہ شخص کو وطن کارڈ جاری نہیں کیا گیا۔ جب وزیر داخلہ سے پوچھا گیا کہ ایسا کس وجہ سے نہ ہو سکا، تو انہوں نے کہا: ’’جب تک بلوچستان حکومت اپنے متاثرہ علاقوں کو وطن کارڈ کے حوالے سے مطلع نہیں کرتی اور اس نوٹس کی کاپی وفاقی حکومت کو ارسال نہیں کی جاتی، تب تک طے شدہ اصولوں کے مطابق ہم آگے نہیں چل سکتے۔ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ بلوچستان حکومت نے بہت زیادہ دیر کر دی ہے۔ اس کی بھی بعض وجوہات ہوں گی۔‘‘
نادرا حکام کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک سیلاب زدگان کو 18.8 ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ تاہم دوسری جانب سیلاب زدگان اور ان کی امداد کے لئے سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ وطن کارڈ کے اجراء کے لئے اپنایا گیا طریقہء کار غیر شفاف ہے، جو غلطیوں سے بھرا پڑا ہے۔
ادارہ برائے پائیدار ترقی ( SDPI) کے پالیسی آفیسر فیصل ندیم گورچانی کا کہنا ہے کہ ایسے متعدد واقعات منظر عام پر آ چکے ہیں، جن میں غیر مستحق افراد کو پیسے ملے مگر سیلاب سے بری طرح متاثرہ افراد ایسی رقوم سے محروم رہے۔
انہوں نے کہا: ''ابھی تک لوگ یہ نہیں سمجھ پائے کہ یہ وطن کارڈ کون کون سے علاقوں میں دئے جائیں گے اور کس کس کو دئے جائیں گے۔ اس میں پسند ناپسند کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔ مختلف معاملات ایسے ہیں، جن کی وجہ سے لوگ اب سیلابی آفت بھول کر انسان کی پیدا کردہ مصیبت کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔‘‘
پاکستان میں بائیس جولائی کو آنے والے سیلاب سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دو کروڑ افراد متاثر ہوئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ متاثرین حکومت کی جانب سے امداد کی عدم فراہمی کے شاکی ہیں تو بعض متاثرہ علاقوں میں تو باقاعدہ احتجاج بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں