1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مدت ملازمت میں توسیع، بار کونسل کی طرف سے احتجاج

عبدالستار، اسلام آباد
22 نومبر 2019

ملک میں وکلا کی نمائندہ تنظیم پاکستان بار کونسل نے حکومتی فیصلے کے خلاف 28 نومبر کو یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3TYqm
Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa Amtsübergabe
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

جنرل قمرجاوید باجوہ کی مدت ملازمت آئیندہ ہفتے ختم ہو رہی ہے۔ انہیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے نومبر دو ہزار سولہ میں تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر کیا تھا۔

پی ٹی آئی حکومت نے گذشتہ روز ایک بیان میں واضع کیا کہ جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں مزید تین کے لیے توسیع اگست میں ہی کر دی گئی تھی۔

ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئی پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسحاق خاکوانی نے حکومتی فیصلے کا دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ کہ مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے عدالت کا کوئی حکم نہیں:"میرے خیال میں یہ توسیع قوائد کے مطابق ہے اور اس سے پہلے بھی لوگوں کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔"

Pakistan Anwälte protestieren in Islamabad
تصویر: DW/A. Sattar

لیکن پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین شاہنواز اسمعیل گجر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پاکستان کی تمام بار کونسلز، جس میں سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور آسلام باد بار کونسل شامل سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ہم اس توسیع کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔ ہم ہر غیر آئینی اقدام کی مخالفت کریں گے چاہے وہ حکومت کی طرف سے ہو، اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ہو یا عدالتوں کی طرف سے ہو۔"

لیکن بعض حلقے اس احتجاج کو نا مناسب سجھتے ہیں اور انہیں احتجاج کے اس طریقے پر بھی اعتراض ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس وجیہ الدین کے خیال میں ملک کو سیاسی استحکام چاہیے، جو ان کے خیال میں جلسوں اور احتجاج سے نہیں ملے گا۔ "اگر بار کونسل سمجھتی ہے کہ یہ غیر قانونی فیصلہ ہے تو پھر وہ عدالت جائے اور اس فیصلے کو چیلنج کرے۔ لیکن ہڑتال اور احتجاج سے نقصان ہوتا ہے اور عدالتوں میں سائلین رلتے ہیں۔"

China Peking Imran Khan trifft Xi Jinping
تصویر: Reuters/P. Song

ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جنرل باجوہ کی ملازمت میں توسیع کے خلاف ایک پٹیشن بھیجی گئی ہے، تاہم رجسٹرار نے پٹیشن لینے سے انکار کر دیا۔

پٹیشن دائر کرنے والے شہری شاہد اورکزئی کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی فیصلہ آرمی ایکٹ اور آئین پاکستان کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی پٹیشن عدالت کے اس دفتر جہاں ایسی درخواستیں جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے نے کہا کہ، "مجھے امید ہے کہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تک پہنچے گی اور اسے سنا جائے گا۔ اگر نہیں سنا گیا، تو میں سپریم کورٹ جاؤں گا۔"

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید