1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کی تفتیش، بھارتی وفد پاکستان جائے گا

30 مارچ 2011

پاکستان نے ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارتی تفتیش کاروں کے اپنے ہاں آنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں اس پیش رفت کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/10jsX
تصویر: Ap

یہ فیصلہ دونوں ممالک کے داخلہ سیکریٹریوں کی سطح کے دو روزہ مذاکرات کے آخری روز منگل کو ہوا۔ بھارت نے ممبئی حملوں کی چھان بین کے لیے اپنے تفتیش کاروں کے دورہ پاکستان کی اجازت طلب کی تھی۔

دونوں ممالک کے درمیان رواں برس جولائی میں وزارتی سطح کے مذاکرات ہونے والے ہیں، جن سے پہلے اس پیش رفت کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ جولائی کے ’جامع مذاکرات‘ میں کشمیر اور دہشت گردی کے موضوعات پر بات چیت ہو گی۔

تجزیہ کاروں نے بھی اسے اہم قرار دیا ہے۔ بھارتی روزنامہ ’ہندو‘ کے ایڈیٹر برائے اسٹریٹیجک افیئرز سدھارتھ وردھاراجن کا کہنا ہے، ’یہ اہم پیش رفت ہے۔’

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے جولائی کے مذاکرات کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوں گی۔

پاکستان کے سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے بھارتی تفتیش کاروں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو ایک بریک تھرو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’میرے خیال میں یہ بہت بڑا بریک تھرو ہے کیونکہ ممبئی حملے اہم مسئلہ بنے ہوئے تھے اور اس حوالے سے اب پیش رفت ہوتی دکھائی دیتی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’پاکستان اور بھارت دونوں یہی کہہ رہے کہ چلو، اب آگے بڑھتے ہیں، آپ اپنے لوگ بھیجیں، ہم اپنے لوگ بھیجتے ہیں اور مسئلہ حل کرتے ہیں۔‘

بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے سے ہچکچاتا ہے۔ ایسے الزامات سے دونوں جانب عدم اعتماد کی فضا بڑھی ہے۔

NO FLASH Anschläge Mumbai Indien 2008
ممبئی حملوں کے باعث پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں مزید تلخی پیدا ہوئیتصویر: AP

قبل ازیں بھارتی سیکریٹری داخلہ جی کے پلائی نے مذاکرات کے بعد نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا، ’مذاکرات بہت مثبت رہے ہیں۔ پیش رفت ہوئی ہے اور عدم اعتماد میں کمی ہوئی ہے۔‘

نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان دہشت گردی کے خطرات پر بات چیت کے لیے ہاٹ لائن کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھارتی تفتیش کار کب پاکستان کا دورہ کریں گے۔ تاہم یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ اسی حوالے سے تفتیش کے لیے پاکستانی وفد کے دورہ بھارت کے لیے تاریخوں کا اعلان چار سے چھ ہفتے میں کر دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں 166افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت پاکستانی شدت پسند گروہ لشکر طیبہ کو ان حملوں کے لیے ذمہ دار قرار دیتا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں