ممبئی حملوں کی تفتیش، بھارتی وفد پاکستان جائے گا
30 مارچ 2011یہ فیصلہ دونوں ممالک کے داخلہ سیکریٹریوں کی سطح کے دو روزہ مذاکرات کے آخری روز منگل کو ہوا۔ بھارت نے ممبئی حملوں کی چھان بین کے لیے اپنے تفتیش کاروں کے دورہ پاکستان کی اجازت طلب کی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان رواں برس جولائی میں وزارتی سطح کے مذاکرات ہونے والے ہیں، جن سے پہلے اس پیش رفت کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ جولائی کے ’جامع مذاکرات‘ میں کشمیر اور دہشت گردی کے موضوعات پر بات چیت ہو گی۔
تجزیہ کاروں نے بھی اسے اہم قرار دیا ہے۔ بھارتی روزنامہ ’ہندو‘ کے ایڈیٹر برائے اسٹریٹیجک افیئرز سدھارتھ وردھاراجن کا کہنا ہے، ’یہ اہم پیش رفت ہے۔’
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے جولائی کے مذاکرات کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوں گی۔
پاکستان کے سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے بھارتی تفتیش کاروں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو ایک بریک تھرو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’میرے خیال میں یہ بہت بڑا بریک تھرو ہے کیونکہ ممبئی حملے اہم مسئلہ بنے ہوئے تھے اور اس حوالے سے اب پیش رفت ہوتی دکھائی دیتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’پاکستان اور بھارت دونوں یہی کہہ رہے کہ چلو، اب آگے بڑھتے ہیں، آپ اپنے لوگ بھیجیں، ہم اپنے لوگ بھیجتے ہیں اور مسئلہ حل کرتے ہیں۔‘
بھارت کا مؤقف رہا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو سزا دینے سے ہچکچاتا ہے۔ ایسے الزامات سے دونوں جانب عدم اعتماد کی فضا بڑھی ہے۔
قبل ازیں بھارتی سیکریٹری داخلہ جی کے پلائی نے مذاکرات کے بعد نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا، ’مذاکرات بہت مثبت رہے ہیں۔ پیش رفت ہوئی ہے اور عدم اعتماد میں کمی ہوئی ہے۔‘
نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان دہشت گردی کے خطرات پر بات چیت کے لیے ہاٹ لائن کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بھارتی تفتیش کار کب پاکستان کا دورہ کریں گے۔ تاہم یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ اسی حوالے سے تفتیش کے لیے پاکستانی وفد کے دورہ بھارت کے لیے تاریخوں کا اعلان چار سے چھ ہفتے میں کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں 166افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت پاکستانی شدت پسند گروہ لشکر طیبہ کو ان حملوں کے لیے ذمہ دار قرار دیتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین