پاک بھارت مذاکرات مکمل، باہمی اعتماد میں اضافہ
29 مارچ 2011پاکستانی داخلہ سیکریٹری چودھری قمر زمان اور ان کے بھارتی ہم منصب جی کے پلئی کے درمیان دو روزہ میٹنگ کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت نہایت خوشگوار اور مثبت ماحول میں ہوئی اور فریقین نے دونوں ملکوں کی داخلہ امور کی وزارتوں کے درمیان ہاٹ لائن سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دہشت گردی سے متعلق کوئی بھی تازہ ترین اطلاعات فوری طور پر ایک دوسرے کو فراہم کی جا سکیں۔ نیز فریقین نے"دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور قصور واروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے اپنے عہد اور عزم کا اعادہ بھی کیا۔"
دونوں ملکوں نے ممبئی حملوں کی تفتیش کے پیچیدہ مسئلے پر ایک دوسرے سے تعاون کا اعلان کیااور اس سلسلے پاکستان بھارت کے ایک جوڈیشل کمیشن کو اپنے ہاں مدعوکرنے پر راضی بھی ہوگیا،جو ممبئی حملوں کی مزید تفتیش کرے گا اور پاکستانی جیلوں میں بند مبینہ منصوبہ سازوں سے پوچھ گچھ کرنے والے مجسٹریٹوں سے جرح کرے گا۔ اس کے بدلے میں بھارت بھی ایک پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دینے پر آمادہ ہوگیا ہے۔ بھارت نے کہا ہے کہ وہ اگلے چار سے چھ ہفتے کے دوران اس کی تاریخ طے کر دے گا۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت نے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کی تفتیش کے سلسلے میں پاکستان کو اطلاعات فراہم کیں۔ واضح رہے کہ اس دھماکے میں شدت پسند ہندو تنظیموں کے ملوث ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ دونوں فریق اس بات رضا مند ہوگئے کہ اس معاملے کی تفتیش مکمل ہونے اور عدالت میں اس کی رپورٹ داخل کرنے کے بعد بھارت پاکستان کو تفصیلات سے آگاہ کرے گا۔
دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے یہاں قید ماہی گیروں اور دیگر قیدیوں کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ جن قیدیوں یا ماہی گیروں نے اپنی سزا پوری کرلی ہے، جن کی شہریت کی تصدیق ہو چکی ہے اور جن کی سفری دستاویزات ایک دوسرے کو موصول ہوچکی ہیں، انہیں 15 اپریل سن 2011 تک رہا کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دونوں ملک قیدیوں کی مکمل فہرستیں بھی یکم جولائی تک ایک دوسرے کو فراہم کر دیں گے۔ تاہم جی کے پلئی نے بعد میں وضاحت کی کہ اس میں جنگی قیدی شامل نہیں ہوں گے۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے آبی حدود کی بے دھیانی میں خلاف ورزی کرنے والے ماہی گیروں کو فوراﹰ رہا کرنے کے بارے میں ایک میکینزم وضع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں نے منشیات کے غیر قانونی دھندے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس لعنت کے خاتمے کے لیے بھارت کے این سی بی اور پاکستان کی اے این ایف کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم بنانے پر زور دیا اور کہا کہ ان دونوں اداروں کے ڈائریکٹرز جنرل کی میٹنگ ہر سال ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں بھارت نے مئی سن 2011 میں پاکستان میں ڈائریکٹر جنرل کی سطح کی مجوزہ میٹنگ میں شرکت کی دعوت قبول کرلی۔ اس میٹنگ میں دونوں ممالک منشیات کی روک تھام سے متعلق ایک قرارداد مفاہمت پر دستخط کریں گے۔ بردہ فروشی، جعلی کرنسی، سائبر کرائمز اور ریڈ کارنر نوٹس جیسے امور پر باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے تکنیکی تفصیلات طے کرنے کے لیے بھارتی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی اورپاکستان کے ایف آئی اے کے درمیان میٹنگ پر بھی اتفاق ہو گیا۔
ویزے کے اجراء کو سہل بنانے کے طریق کار پر غور کرنے اور باہمی ویزا معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں نے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا جبکہ داخلہ سیکریٹریوں کی سطح کی آئندہ بات چیت کے لیے چودھری قمر زمان نے جی کے پلئی کو پاکستان آنے کی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ اس ملاقات کی تاریخ بعد میں طے کی جائے گی۔اس کے علاوہ اب داخلہ سیکریٹریوں کی میٹنگ سال میں دو مرتبہ ہوا کرے گی۔
پاکستانی داخلہ سیکریٹری چودھری قمر زمان نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میٹنگ غیرمتوقع طور پر نہایت مثبت ماحول میں ہوئی اور کافی کامیاب رہی۔ جی کے پلئی نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ عدم اعتماد کی فضا میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں