باضابطہ پاک بھارت مذاکرات شروع
28 مارچ 2011ممبئی پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد حالانکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی مذاکرات معطل ہوگئے تھے لیکن اس کے باوجود دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اور خارجہ سکریٹریوں کی مختلف بین الاقوامی اجلاسوں میں ایک دوسرے سے دعا سلام ہوتی رہی ہے۔ البتہ یہ پہلا موقع ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان باضابطہ بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
اس دو روزہ بات چیت کے پہلے دن آج پیر کو دومراحل میں بات ہوئی جبکہ کل بات چیت کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔ پاکستانی داخلہ سیکریٹری چودھری قمر زمان کی قیادت میں چھ رکنی وفد نئی دہلی آیا ہے جبکہ بھارتی وفد کی قیادت داخلہ سیکریٹری جی کے پلائی کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے جن تین اہم امور پر بات چیت کی ان میں سرحد پار سے جار ی دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور جعلی کرنسی کا معاملہ شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد نے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی تفتیش کے سلسلے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بھی پاکستان سے دریافت کیا۔
دوسری طرف پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے سلسلے میں جاری تفتیش کی پیش رفت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ خیال رہے کہ اس دھماکے میں تقریباﹰَ70 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر پاکستانی تھے۔ اس حملے میں شدت پسند ہندوؤں کا ہاتھ ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔
قبل ازیں پاکستانی وفد میں شامل پاکستان کے وفاقی تفتیشی ادارے کے سربراہ وسیم احمد نے بھارتی تفتیشی ایجنسی سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے ڈائریکٹراے پی سنگھ سے ملاقات کی۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں افسران نے سکیورٹی سے متعلق کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے ویزے کے اجراء کو سہل بنانے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ تمام اقدامات کرنے چاہئیں جس سے عام لوگوں کے لیے کو سفر کی سہولت آسان ہوسکے۔ دوسری طرف بھارتی افسران نے ممبئی میں ہونے والے عالمی کپ کرکٹ کے فائنل کو دہشت گردوں کی طرف سے لاحق ممکنہ خطرے کی بابت پاکستانی حکام سے تفصیلات بتانے کی گذارش کی۔ خیال رہے کہ پاکستان نے کہا تھا کہ دہشت گرد ممبئی میں کھیلے جانے والے عالمی کپ کرکٹ کے فائنل کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس دوران دہلی سے قریب ہی واقع موہالی میں بدھ کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان عالمی کپ کرکٹ کے سیمی فائنل مقابلے کو دیکھنے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی آمد کے پیش نظر سکیورٹی کے زبردست انتظامات کیے جارہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی اس کرکٹ ڈپلومیسی سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
پاکستانی داخلہ سیکریٹری قمر زمان نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ کی طرف سے پاکستانی وزیر اعظم کو کرکٹ میچ دیکھنے کے لیے دعوت دینا قابل تعریف بات ہے اور پاکستانی قوم اس سے کافی خوش ہے۔
گوکہ مبصرین کا خیال ہے کہ اس د و روزہ ملاقات سے کوئی بڑا نتیجہ سامنے آنے کی امید تو نہیں ہے تاہم اگر میٹنگ میں سب کچھ ٹھیک رہا، تو اگلے ماہ دونوں ملکوں کے کامرس اور آبی وسائل کے سیکریٹریو ں کی ملاقات بھی ہوسکتی ہے۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں