نئی دہلی میں پاک بھارت مذاکرات مارچ کے آخر میں
24 فروری 2011بھارتی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قریب سوا دو سال سے معطل ان دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین جامع مکالمت کا سلسلہ بحال کرتے ہوئے داخلہ سیکریٹریوں کی سطح کی ملاقات میں جن امور پر زیادہ توجہ دی جائے گی، ان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ممبئی کے خونریز حملوں کی چھان بین کے سلسلے میں نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین تعاون سر فہرست ہوں گے۔
بھارتی خبر ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ نومبر 2008ء کے آخر سے ان دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین تعطل کا شکار چلے آ رہے مذاکرات کی بحالی کا جو فیصلہ ابھی حال ہی میں کیا گیا تھا، اس کے تحت نئی دہلی میں اگلے ماہ کے آخر میں ہونے والی بات چیت پاکستان اور بھارت کے مابین اولین باقاعدہ مذاکرات ہوں گے۔
اس بات چیت کے لیے بھارتی سیکریٹری داخلہ گوپال پلائی نے گزشتہ ہفتے اپنے پاکستانی ہم منصب چوہدری قمر زمان کو بھارت کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔ اس دو روزہ مکالمت کے لیے دو ممکنہ شیڈول تجویز کیے گئے تھے،21 اور 22 مارچ یا پھر 28 اور 29 مارچ۔ PTI کے مطابق اب پاکستان کی طرف سے تصدیق کر دی گئی ہے کہ اس بات چیت کے لیے پاکستانی سیکریٹری داخلہ 28 اور29 مارچ کو نئی دہلی میں ہوں گے۔
بھارتی سیکریٹری داخلہ گوپال پلائی کے مطابق نئی دہلی مذاکرات میں اس بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ بھارت میں 26 نومبر 2008 کے دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں پاکستان میں اب تک کی جانے والی تفتیش کی صورتحال کیا ہے۔ بھارت کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ ممبئی حملوں کے مرتکب افراد کی پاکستان میں ان کو ہدایات دینے والے لشکر طیبہ کے رہنما ذکی الرحمان لکھوی کے ساتھ ممبئی سے موبائل فونز پر ہونے والی گفتگو کا مسودہ بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے۔
پاکستان میں ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے رہنما لکھوی اور ان کے چھ ساتھیوں کے خلاف راولپنڈی کی ایک عدالت میں ان الزامات کے تحت سماعت ابھی تک جاری ہے کہ انہوں نے ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے علاوہ دہشت گردوں کی عملی مدد بھی کی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عصمت جبیں