میونخ حملے: آسٹریا نے جرمنی سے متصل سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی
23 جولائی 2016نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا اور جرمنی کے مابین سرحد پر سکیورٹی انتہائی چوکس کر دی گئی ہے۔ آسٹریا کی سینکڑوں کلو میٹر طویل سرحد جرمن صوبے باویریا کے ساتھ ملتی ہے۔ میونخ اسی صوبے کا دارالحکومت ہے جہاں جمعے کی شام فائرنگ کا واقع پیش آیا تھا۔
آسٹریا میں عوامی سکیورٹی کے محکمے کے سربراہ کونراڈ کوگلر کا کہنا تھا، ’’ملک میں پولیس نے سکیورٹی کے انتظامات میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے اور وہ ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
ملکی پبلک براڈکاسٹر او آر ایف سے گفتگو کرتے ہوئے کوگلر نے یہ بھی بتایا کہ ’کوبرا فورس‘ نامی ملکی ایلیٹ فورس کے 42 اہلکار میونخ روانہ کر دیے گئے ہیں۔ خصوصی فورس کے یہ اہلکار جرمن پولیس کو اس مسلح شخص کو تلاش کرنے میں معاونت فراہم کریں گے جس نے مبینہ طور پر میونخ کے ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
کوگلر کا مزید کہنا تھا، ’’کوبرا فورس کی ٹیم کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور وہ ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پورے طریقے سے تیار ہیں۔‘‘
عوامی سکیورٹی کے آسٹریائی محکمے کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کی فی الوقت آسٹریا میں دہشت گردی کے خطرے کی کوئی مصدقہ اطلاع یا دھمکی موجود نہیں ہے تاہم اس کے باوجود ملک میں ہائی الرٹ کا درجہ بڑھا دیا گیا ہے۔
اس سے پہلے آسٹرین حکومت نے فرانسیسی میگزین شارلی ایبدو پر ہونے والے حملے کے بعد بھی ملک میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی تھی۔
آسٹرین چانسلر نے میونخ حملوں کو ’انتہائی بھیانک‘ قرار دیتے ہوئے اس واقعے پر افسوس اور جرمنی سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر جاری کردہ پیغام میں آسٹرین چانسلر کا کہنا تھا، ’’میں میونخ کے سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘
دوسری جانب آسٹریا کے وفاقی وزیر داخلہ وولف گانگ سوبوتکا میونخ حملوں کے فوراﹰ بعد اپنی چھٹیاں ختم کر کے واپس ملکی دارالحکومت ویانا پہنچ چکے ہیں۔
سوبوتکا کا کہنا تھا، ’’موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے آسٹریا نے ضروری اقدامات مکمل کر لیے ہیں۔ تاہم اس قسم کی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائیوں سے نمٹنا آسان کام نہیں ہے۔ ایسے واقعات کہیں بھی اور کسی بھی وقت رونما ہو سکتے ہیں۔‘‘