ناکافی وقت: نواز شریف کے وکلاء احتجاجاﹰ مقدمے سے الگ
11 جون 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکلاء نے احتجاجاﹰ یہ فیصلہ اس لیے کیا کہ ملکی سپریم کورٹ نے مقدمے کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے جو نئی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے وہ 10 جولائی ہے جو آئندہ قومی انتخابات سے دو ہفتے قبل ہے۔
گزشتہ برس سپریم کورٹ ہی کی طرف سے نااہل قرار دیے جانے والے نواز شریف کو اپنے خلاف منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور غیر ممالک میں ایسے جائیدادیں بنانے کے الزامات کا سامنا ہے، جو انہوں نے ظاہر نہیں کی تھیں۔
سپریم کورٹ کو اس مقدمے کی سماعت اسی ہفتے پوری کرنا تھی، تاہم نواز شریف کے وکلاء کی طرف سے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ اس کے لیے کوئی حتمی تاریخ مقرر نہ کرے۔ عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے اس کی سماعت مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن 10 جولائی تک بڑھا دی۔
نواز شریف کے وکلا کی ٹیم کے سربراہ خواجہ حارث نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا، ’’ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس مقدمے کی سماعت میں حصہ نہیں لیں گے کیونکہ اس مقدمے کو نمٹانے کی حتمی تاریخ کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے کی ہماری درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔‘‘
بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی فوج نواز شریف کے خلاف مقدمات میں عدلیہ پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ اگر 25 جولائی کو طے شدہ عام انتخابات سے قبل عدالت کی طرف سے نواز شریف کے خلاف کوئی فیصلہ آ جاتا ہے، تو اس سے ان کی جماعت کی کامیابی کے امکانات متاثر ہو سکتے ہیں۔
ا ب ا / م م (ڈی پی اے)