وسائل کی منصفانہ تقسیم بہت ضروری ہے، شہباز شریف
22 جون 2023پاکستانی وزیر اعظم نے نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں گزشتہ برس کے سیلاب سے ہونے والے تباہ کاریوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کے بقول، حکومت پاکستان نے اپنے انتہائی قلیل وسائل کے ساتھ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کی کوشش کی، ''ہم اپنے ان دوست ممالک کے بھی شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں پاکستان کو تعاون فراہم کیا۔‘‘ شہباز شریف نے زور دے کر کہا جب تک عالمی سطح پر معاشی انصاف نہیں ہو گا تب تک دنیا خطرے سے دوچار رہے گی، ''ہمیں وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔‘‘
اس اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب سابق وزیر اعظم عمران خان اور آئی ایم ایف کے مابین 2019ء میں طے پانے والے چھ بلین ڈالر کے معاہدے کی مدت ختم ہونے میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے۔
شہباز شریف اور جارجیوا نے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تعاون کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے جارجیوا کو ملکی معیشت کی بہتری کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان ہر طرح سے آئی ایم ایف کی شرائط پر پورا اتر رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف 6 بلین ڈالر کے قرض میں سے 1.1 بلین ڈالر کی قسط جاری کرے گا اور اس رقم سے معاشی استحکام آئے گا اور شہریوں کو ریلیف دینے کی حکومتی کوششوں میں بھی مدد ملے گی۔
ابھی گزشتہ ہفتے ہی آئی ایم ایف نے پاکستان میں پیش کیے گئے بجٹ پر تنقید کی تھی۔ پاکستان کے لیے اس عالمی ادارے کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت نے ٹیکسس کو اس انداز میں نافذ نہیں ہے، جیسا کہ بیل آؤٹ معاہدے میں یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وعدہ خلافی پر یہ بیل آؤٹ معاہدہ ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مالی تعاون کی بدولت دیوالیہ ہونے سے بچنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔
پیرس میں شہباز شریف نے نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ میں شرکت کرنے والے دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور فرانسیسی صدر ماکروں کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں بھی شرکت کی۔ اس سمٹ میں 50 سے زائد ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت شریک ہیں۔ اس کانفرنس کا مقصد غیر ترقی یافتہ ممالک میں غربت کے خاتمے اور ان ممالک کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر کرنا ہے۔
ع ا / ر ب ( خبر رساں ادارے)