پارسل بموں کا خطرہ: پاکستانی ایئرپورٹس پر ہائی الرٹ
3 نومبر 2010یہ فیصلہ یورپ میں پارسل بموں کی برآمدگی کے تناظر میں کیا گیا۔ پاکستان میں مقامی ذرائع ابلاغ نے ایوی ایشن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ صرف یہی کر سکتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ احتیاط برتیں اور امن و امان کی صورت حال کے باعث پاکستان بھر میں تمام ہوائی اڈوں پر سکیورٹی پہلے سے ہی سخت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کے لئے ایئرپورٹ سکیورٹی فورس سمیت متعدد سکیورٹی ایجنسیاں تعینات ہیں، جس کی وجہ سے خطرناک کارگو کی کامیاب ترسیل کا خدشہ انتہائی کم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تمام سکیورٹی ادارے حالات پر نظر رکھے ہوئے اور کسی بھی طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔
پارسل بموں کے تناظر میں دنیا بھر کے ایئرپورٹس پر ہی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ یہ معاملہ ایک پارسل بم کی برطانیہ میں برآمدگی کے بعد پیدا ہوا، جو یمن سے امریکہ بھیجا جا رہا تھا۔
برطانوی حکام نے کہا تھا کہ کارگو طیاروں میں پارسل بموں کی موجودگی کا سراغ القاعدہ کے ایک سابق اہلکار کے ذریعے لگایا گیا۔ انہوں نے قبل ازیں بتایا کہ Jabr al-Faifi نے دو ہفتے قبل سعودی عرب میں گرفتاری پیش کی تھی۔ امریکی انٹیلی جنس حکام نے سعودی بم ساز ابراہیم حسن العصری پر ان ناکام بم حملوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
ان پارسل بموں میں سے ایک بم دبئی میں دریافت کر لیا گیا، جس سے پہلے اسے دو طیاروں پر ٹرانسپورٹ کیا گیا۔
دوسری جانب اسی صورت حال کے تناظر میں جرمنی نے یمن سے براہ راست اور بالواسطہ آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ برلن میں حکومتی ترجمان نے بتایا کہ جرمنی ان اقدامات کا دائرہ کار دوسرے ممالک تک بھی بڑھا سکتا ہے۔
اس تناظر میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی ایسے ہی اقدامات کا اعلان کر رکھا ہے۔ یمن حکام نے پروازوں پر پابندی کے ان فیصلوں پر حیرت اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے مجموعی اور غیرمنطقی سزا قرار دیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف