پنجاب میں سوشل میڈیا پر چھ روزہ مکمل پابندی کی تجویز
5 جولائی 2024پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے جمعہ پانچ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اگلے ہفتے شروع ہونے والے نئے اسلامی سال کے پہلے مہینے کے آغاز پر سانحہ کربلا کی یاد میں ملک بھر میں خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کی طرف سے مذہبی تعزیتی جلوس نکالنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
سری نگر میں تین دہائیوں کی پابندی کے بعد محرم کا پہلا جلوس
پاکستان میں عاشورہ محرم کہلانے والے محرم کے پہلے دس دنوں کے دوران ایسے ماتمی جلوسوں کے موقع پر وقفے وقفے سے فرقہ وارانہ کشیدگی بھی دیکھنے میں آتی ہے، جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ امن عامہ میں خلل کا سبب بھی بنتی ہے۔ اسی لیے عاشورہ محرم کے موقع پر ملک کے تقریباﹰ ہر شہر اور قصبے میں خصوصی حفاظتی انتظامات کیے جاتے ہیں۔
پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات کا موقف
پاکستانی صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے آج جمعے کے روز لاہور میں بتایا کہ صوبائی حکومت نے صوبے بھر میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چھ روز کے لیے مکمل پابندی لگانے کی تجویز اس لیے پیش کی ہے کہ ان دنوں میں ہزارہا ماتمی جلوس نکالے جائیں گے اور حکومت عوامی سلامتی سے متعلق تحفظات کے پیش نظر اپنی طرف سے بھرپور حفاظتی اقدامات کرنا چاہتی ہے۔
بہاولنگر: یوم عاشور کے جلوس میں دھماکا، تین افراد ہلاک، 50 زخمی
صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''یہ ایک سفارش ہے، ایک تجویز، اور اب تک ایسا کوئی باقاعدہ فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘‘ ساتھ ہی اس خاتون وزیر نے کہا کہ حکومت کو ایسی رپورٹیں ملی ہیں کہ سوشل میڈیا پر چند فرقہ وارانہ معاملات پر بحث اس حد تک ہو رہی ہے کہ مزید پھیل جانے کی صورت میں وہ ''پورے ملک میں آگ بھی لگا سکتی ہے۔‘‘
کراچی کے قدیم علاقے، جہاں محرم کا کوئی مسلک نہیں
اس تجویز کے بارے میں لاہور میں صوبائی حکومت نے اسلام آباد میں وفاقی وزارت داخلہ کو کل جمعرات کو ایک خط بھی لکھ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مجوزہ چھ روزہ پابندی کا مقصد شیعہ مذہبی اقلیت کا ممکنہ فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف تحفظ ہے۔
مجوزہ پابندی کس کس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر
نیوز ایجنسی روئٹرز نے لاہور سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس کے نامہ نگاروں نے پنجاب حکومت کا وفاقی وزارت داخلہ کو لکھا گیا جو خط دیکھا ہے، اس میں کہا گیا ہے، ''فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، یوٹیوب، ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور ٹک ٹوک تک رسائی پورے صوبے میں معطل کر دی جانا چاہیے ۔ ۔ ۔ تاکہ غلط معلومات کے پھیلاؤ اور نفرت آمیز مواد کی تشہیر کو کنٹرول کیا جا سکے۔‘‘
کشمیر: کئی حصوں میں پھر کرفیو، محرم کے جلوس کے دوران جھڑپیں
خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس بارے میں تبصرے کے لیے جب اسلام آباد میں پاکستان کی وفاقی وزارت داخلہ سے رابطہ کیا گیا، تو اس کی طرف سے پنجاب حکومت کے لکھے گئے خط پر کوئی تبصرہ نہ کیا گیا۔
کابل: محرم کے ماتمی جلوس پر داعش کا حملہ، آٹھ افراد ہلاک
پاکستان میں عام صارفین کی ایکس تک رسائی اس سال فروری میں ہونے والے قومی الیکشن کے دنوں سے پہلے ہی معطل ہے۔
اس بارے میں ملکی وزارت داخلہ نے اپریل کے مہینے میں ایک عدالت کو بتایا تھا کہ ایکس کی بندش کی وجہ قومی سلامتی سے متعلق خطرات اور خدشات بنے۔
م م / ا ا (روئٹرز)