پاکستانی طالبان کے خلاف جنگ کے فراموش کردہ متاثرين
28 اپریل 2011شادی خان کا يونٹ 10 طالبان کو گرفتار اور آٹھ کو مار دينے کے بعد جنوبی وزيرستان ميں اپنے بيس کيمپ کی طرف واپس آ رہا تھا کہ ايک بم دھماکہ ہوا۔ يہ اگست سن 2010 کی بات ہے۔ شادی خان ابھی تک ہسپتال ميں پڑا ہے۔ اس نے بتايا: ’’مجھے ايسا محسوس ہوا تھا جيسے کہ مجھے گولی لگی ہو۔ يہ بہت ہی شديد درد تھا۔ بم دھماکے سے ميری دونوں ٹانگيں اڑ گئی تھيں اور ميرا معدہ بھی زخمی ہو گيا تھا۔ ميں اس دوران پوری طرح ہوش ميں تھا، ليکن کوئی تين گھنٹوں کے بعد ميں بے ہوش ہو گيا تھا۔‘‘
خان کے يونٹ کا ايک فوجی اس حملے ميں ہلاک ہو گيا تھا اور چار زخمی ہو جانے والے فوجيوں ميں سے خان کی حالت سب سے زيادہ خراب تھی۔ دوسرے فوجيوں کے ساتھ اسے فيلڈ ہسپتال پہنچايا گيا تھا۔ اس کے بعد سے اُس کے کئی آپريشن ہو چکے ہيں اور اُس کی دونوں ٹانگيں گھٹنوں سے بھی اوپرتک کاٹی جا چکی ہيں۔ خان نے کہا: ’’اب ميں گھر جاؤں گا اور صرف اپنے خدا سے تعلق قائم کروں گا۔ ميں اسے ياد رکھوں گا۔ ميں ابھی جوان ہوں، ليکن چل پھر نہيں سکتا۔ ميرے علاقے ميں زمين بھی کچی ہے۔ ميں اور کر بھی کيا سکتا ہوں۔ شايد ميں طلبا کو پڑھا سکوں گا۔ شايد مجھے کسی اسکول ميں ملازمت مل جائے گی۔‘‘
پاکستان اپنے شمال مغربی علاقے اور افغان سرحد سے ملنے والے قبائلی خطے ميں امريکی دباؤ کی وجہ سے طالبان اور القاعدہ سے مربوط عناصر کے خاتمے کی جنگ ميں اب تک 2795 سے زائد فوجيوں کی قربانی دے چکا ہے۔ 8671 فوجی زخمی ہو چکے ہيں۔ افغانستان ميں 10 سالہ جنگ کے دوران 2403 سے زيادہ غير ملکی بھی ہلاک ہوچکے ہيں، جن ميں اکثريت امريکی فوجيوں کی ہے۔
شدت پسندوں کے خلاف پاکستان کی جنگ نے پاکستان بھرميں طالبان اور شدت پسندوں کے انتقامی حملوں کو بھی دعوت دی ہے، جن کے نتيجے ميں جولائی سن 2007 سے اب تک تقريباً 4200 مزيد پاکستانی ہلاک ہوچکے ہيں۔ اس وجہ سے پاکستانی حکام کو ملک کے اندر پيدا ہونے والے طالبان کے خلاف اپنی جنگ تيز کر دينا پڑی ہے۔
شادی خان کا علاج پاکستانی مسلح افواج کے معذور ہوجانے والے فوجيوں کی بحالی کے ہسپتال ميں ہو رہا ہے۔ يہ ملک ميں اس قسم کا واحد فوجی ہسپتال ہے۔ شادی خان کی مصنوعی ٹانگيں صحيح طرح سے فٹ نہيں آئی تھيں اور اب دوبارہ نئی مصنوعی ٹانگيں لگائی گئی ہيں۔
آرمی ہسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور دوسرے عملے کی شديد کمی ہے۔ ملک کے شمال مغربی حصے ميں شدت پسندوں کے خلاف جنگ ميں ايک لاکھ 47 ہزار پاکستانی فوجی حصہ لے رہے ہيں۔ اس ہسپتال ميں صرف 100 بستر ہيں اور کام کا بوجھ بہت زيادہ ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک