پاکستان الیکشن 2024ء: پہلی ہندو خاتون امیدوار سویرا پرکاش
26 دسمبر 2023ڈاکٹر سویرا پرکاش نے قومی اور صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے لیے بھی درخواست دی ہے تاہم پاکستانی میڈیا کے مطابق اگلے برس فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے لیے وہ پہلی ہندو خاتون امیدوار ہیں جنہوں نے کسی جنرل سیٹ پر انتخابی مقابلے کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہیں۔
سویرا پرکاش کا کہنا ہے کہ انسانیت کی خدمت کرنے کا عزم ان کے خون میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے طبی کیریئر کے دوران انہیں سرکاری ہسپتالوں میں ناقص انتظامات اور بے بسی کا براہ راست تجربہ ہوا، لہٰذا وہ ایک قانون ساز کے طورپر منتخب ہو کر ان مسائل کو حل کرناچاہتی ہیں۔
کیا ریٹرننگ افسران پی ٹی آئی کے روپوش امیدواروں کو طلب کر سکتے ہیں؟
ڈاکٹر سویرا کہتی ہیں کہ اگر وہ منتخب ہوئیں تو ترقیاتی شعبے میں خواتین کو نظر انداز کرنے اور انہیں دبا کر رکھنے کے رویے کا ازالہ کریں گی۔ وہ پسماندہ اور محروم طبقات کے لیے کام کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے خواتین کی بہتری کے لیے کام کرنے اور ان کے حقوق کی وکالت کرتے ہوئے ان کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیے جانے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
سویرا پرکاش کون ہیں؟
ڈاکٹر سویرا پرکاش نے سن 2022 میں ایبٹ آباد انٹرنیشنل میڈیکل کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی تھی۔
وہ بونیر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے خواتین ونگ کی جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ ان کے والد ڈاکٹر اوم پرکاش گزشتہ پینتیس برسوں سے پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سویرا پرکاش کا عام انتخابات میں جنرل سیٹ کے لیے مقابلہ کرنا مردوں کے غلبے والے پاکستانی سماج کی ایک برسوں پرانی روایت کو توڑنے کے مترادف ہے۔ بونیر کے پاکستان کے ساتھ انضمام کے 55 سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وہاں سے کوئی ہندو خاتون امیدوار عام انتخابات میں دیگر امیدواروں کا مقابلہ کرے گی۔
ہندو خواتین کے حقوق کا تحفظ، شادی کا نیا قانون پاس
خیال رہے کہ کرشنا کماری کوہلی پاکستان کی وہ پہلی ہندو خاتون تھیں جو سن 2018 میں خواتین کے لیے ریزرو نشستوں میں سے ایک پر کامیاب ہوکر پاکستانی سینیٹ کی رکن بنی تھیں۔
پاکستان: انتخابات قریب، لیکن گہما گہمی دور
پاکستان الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے 8 فروری کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں خواتین امیدواروں کی کم از کم پانچ فیصد شمولیت کی سفارش کر رکھی ہے۔
پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی خواتین کی مجموعی تعداد 471 ہے جب کہ مجموعی طور پر چاروں صوبوں اور وفاق سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے اٹھائیس ہزار چھ سو چھبیس امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد 3 ہزار ایک سو 39 ہے، جو گیارہ فیصد سے زائد دبنتی ہے۔
ج ا/ ک م (نیوز ایجنسیاں)