’پاکستان امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی ہے‘
23 اکتوبر 2010پاکستان اور امریکہ کے مابین سٹریٹیجک مذاکرات کا یہ تیسرا دَور تھا، جو واشنگٹن میں جمعہ کو اختتام پذیر ہوا۔ اس اجلاس میں شریک پاکستانی وفد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی شامل تھے۔ تین روزہ نشستوں کے دوران عسکری اور اقتصادی تعاون، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت متعدد معاملات پر غور کیا گیا۔
جمعہ کو ان مذاکرات کے آخری روز امریکہ نے پاکستان کے لئے دو ارب ڈالر کی عسکری امداد کا اعلان بھی کیا، جس کا مقصد وہاں شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں تعاون فراہم کرنا ہے۔
اس امداد کا اعلان کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’دہشت گردی، پاکستان اور امریکہ کے لئے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خلاف کوششوں کے حوالے سے پاکستان سے بڑھ کا امریکہ کا کوئی حلیف نہیں۔‘
یہ امداد 2012ء سے 2016ء کے عرصے میں دی جائے گی۔ امریکہ پہلے بھی پاکستان کو عسکری امداد کی مَد میں ایسا ہی ایک پیکیج دے رہا ہے، جو نئی معاونت میں شامل کر دیا جائے گا۔
امریکہ ایک علیٰحدہ پروگرام کے تحت پاکستان کو ساڑھے سات ارب ڈالر کی ترقیاتی امداد بھی دے رہا ہے۔ قبل ازیں جمعرات کو امریکہ نے پاکستان کے لئے معاونت بڑھانے کا عندیہ دیا تھا۔ امریکی حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ عسکری آلات کے لئے پاکستانی درخواست کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کسی بھی ملک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ وقت وقف کر رکھا ہے اور وہ دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔
مذاکرات کے پہلے روز بدھ کو امریکی صدر باراک اوباما نے بھی پاکستانی وفد سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے آئندہ برس دورہ پاکستان کے ساتھ پاکستانی صدر آصف زرداری کو واشنگٹن مدعو کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ بدھ ہی کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے ملاقات کی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر