پاکستان اور افغانستان تعلقات بہتر بنائیں، چینی وزیر خارجہ
25 جون 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں پائیدار قیام امن کی خاطر پاکستان اور افغانستان کو اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک ممکنہ بحرانوں کے پیدا ہونے سے بچنے کی خاطر ایک باقاعدہ نظام بنائیں۔
چینی وزیرخارجہ کابل سے اسلام آباد پہنچ گئے
کابل اور نئی دہلی کے مابین فضائی تجارتی راہداری قائم
طالبان سے مذاکرات کا امریکی مطالبہ اور پاکستان کی مشکلات
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے چوبیس جون بروز ہفتہ کابل میں افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات میں کہا کہ چین پاکستان اور افغانستان میں مکالمت اور تعاون کو فروغ دینے کے ہرممکن کوشش کرے گا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے آج بروز اتوار جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ بیجنگ حکومت کی خلوص نیت کے ساتھ کوشش ہے کہ افغانستان اور پاکستان اپنے باہمی تعلقات کو بہتر بنائیں اور اعتماد کی فضا بہتر بناتے ہوئے خطے کی مشترکہ سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں۔
اس تناظر میں وانگ ژی نے افغان صدر کو مکمل یقین دہانی کرائی ہے کہ چین اس مقصد کی خاطر ان دونوں ممالک کے ساتھ ہے۔ خبر رساں اداروں نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ چینی وزیر خارجہ آج بروز اتوار پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی یہی پیغام دیں گے۔ وہ پاکستان کے دو روزہ دورے کے بعد اتوار کے دن واپس وطن روانہ ہو جائیں گے۔
ہفتے کے دن کابل سے اسلام آباد پہنچنے والے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے خارجہ امور کے پاکستانی مشیر سرتاج عزیز اور خارجہ امور کی سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ سے بھی ملاقات کی۔ وانگ ژی کے مطابق افغانستان اور پاکستان چین کے دوست ہیں، اسی لیے بیجنگ کی کوشش ہے کہ یہ دونوں ممالک اختلافات کو دور کرنے کی خاطر ایک باقاعدہ نظام بنائیں۔
چینی وزیر خارجہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں کہا کہ انسداد دہشت گردی کی خاطر دونوں ممالک میں تعاون انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے چین میں ’ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ‘ کے خلاف جاری کارروائیوں میں پاکستانی تعاون کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بیجنگ کا کہنا ہے کہ ایغور شدت پسند تحریک کے جنگجوؤں کے جنوبی ایشیائی انتہا پسندوں سے رابطے ہیں۔ چین کو پریشانی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین واقع قبائلی علاقہ جات میں جاری مسلم شدت پسندی کے باعث چینی مسلم کمیونٹی ایغور بھی انتہا پسندی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔