پاکستان سے متعلق بیان، کیمرون تنقید کی زد میں
2 اگست 2010مختلف برطانوی اخبارات نے نو منتخب وزیر اعظم کے اس قسم کے متنازعہ بیانات کو ان کی ناتجربہ کاری سے تعبیر کیا ہے۔ 43 سالہ کیمرون نے رواں سال مئی میں برطانیہ کی موجودہ اتحادی حکومت میں وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے امریکہ اور بھارت کے بطور وزیر اعظم اولین دورے کئے۔
سابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے کیمرون کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے خارجہ پالیسی سے متعلق ایسے بیان دیے جن سے گڑ بڑ پیدا ہوئی ہے۔ ملی بینڈ کے مطابق بہتر ہوتا کہ برطانوی وزیر اعظم پاکستان کی مدد کرنے کے امکانات پر بات کرتے۔
بھارتی شہر بنگلور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران برطانوی وزیر اعظم نے پاکستان کی جانب سے ’’دہشت گردی برآمد کرنے‘‘ اور آئی ایس آئی کے طالبان کے ساتھ مبینہ رابطوں کی مذمت کی تھی۔ اس دورے میں کیمرون نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے کی ضرورت کو اجاگر کیا تھا اور اپنے ساتھ سینیئر وزراء اور ایک بڑا تجارتی وفد لے کر ایشیاء کی اس ابھرتی معاشی طاقت کے دورے پر گئے تھے۔
کیمرون کے معاونین کی جانب سے بعد میں اس بیان کے متلعق یہ وضاحت پیش کی گئی کہ اس میں غیر حکومتی عناصر کی جانب اشارہ تھا، براہ راست اسلام آباد حکومت کی جانب نہیں۔ البتہ وزیر اعظم کیمرون نے بذات خود اس بیان کی وضاحت پیش نہیں کی۔
پاکستان میں ان دنوں سیلاب سے متعلق خبریں شہ سرخیوں میں ہیں تاہم سیاسی حلقوں میں کیمرون کے بیان پر اب بھی لے دے ہورہی ہے۔ پاکستانی پنجاب کے شہر قصور میں صحافیوں سے بات چیت میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا، ’’ کیمرون کو کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کرنا چاہیے تھا۔‘‘ واضح رہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے بیشتر شہروں میں کرفیو نافذ ہے اور گزشتہ کچھ دنوں میں بیس سے زائد حکومت مخالف مظاہرین مبینہ طور پر پولیس کی شیلنگ سے ہلاک ہوگئے ہیں۔
دریں اثنا ملک کے اندر اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باوجود پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے دورہ ء برطانیہ کی تصدیق کردی ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے مطابق، ’’ صدر زرداری نئی پاکستانی حکومت کی پالیسی سے متعلق حقائق واضح کریں گے۔‘‘ لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا نے لندن کا دورہ ذاتی ذمہ داریوں کے باعث منسوخ کیا ہے تاہم دونوں ملکوں کے مابین انٹیلیجنس کے شعبے میں تعاون جاری رہے گا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان