پاکستان: فیس بک کے بعد یو ٹیوب پر بھی پابندی
20 مئی 2010اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ عبدالباسط کا کہنا تھا کہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے کو آزادی اظہار کی چھتری کے نیچے نہیں چھپایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان خاکوں کا معاملہ پاکستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں اٹھائے گا کیونکہ ان سے ’’دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔‘‘
اسلام آباد میں سویڈن کے سفارتخانے کی بندش کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’سویڈش سفارتخانہ بند نہیں ہوا بلکہ اس نے صرف ’پبلک ڈیلنگ‘ بند کی ہے۔‘‘
قبل ازیں پاکستان میں انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے اداروں کی نگرانی کے لئے قائم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی PTA کی جانب سے جاری کئے گئے ایک اعلامیے کے مطابق ’’متنازعہ مذہبی مواد کی اشاعت کے سبب ویڈو شیئرنگ ویب سائٹ YouTube پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘‘
اس حوالے سے PTA کے ترجمان خرم مہران نے بتایا کہ ان خاکوں کی اشاعت کے سبب پہلے 450 سے زائد انٹرنیٹ رابطے بند کر دئے گئے لیکن ’’خاکوں کی اشاعت پھر بھی نہ روکے جانے پر یو ٹیوب کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔‘‘
ادھر نجی شعبے کی انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والی کمپنی Naya Tel کے چیف ایگزیکٹو وہاج سراج کا کہنا ہے کہ فیس بک اور یوٹیوب کی بندش کے سبب پاکستان میں25 فیصد انٹرنیٹ ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔
کسی بھی ویب سائٹ پر پابندی کے حوالے سے پاکستان میں مروجہ قانون کے بارے میں وہاج سراج کا کہنا تھا: ’’ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کے تحت PTA کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے اداروں کو متنازعہ مواد کی اشاعت پر کسی بھی ویب سائٹ کو بند کرنے کا حکم دے سکتی ہے اور اس حکم کو صرف عدالت ہی منسوخ کر سکتی ہے۔‘‘
دوسری جانب فیس بک اور یوٹیوب پر پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پاکستان میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس احتجاج میں زیادہ تر طلبہ حصہ لے رہے ہیں۔ اسی دوران PTA انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ اتھارٹی ’’مذہبی ہم آہنگی اور باہمی عزت کے اصولوں کے تحت فیس بک اور یوٹیوب کے نمائندوں کی جانب سے ان ویب سائٹس کی بندش کے معاملے کو حل کرنے کے لئے اپنے ساتھ کئے جانے والے ممکنہ رابطوں کا خیر مقدم کرے گی۔‘‘
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عاطف بلوچ