1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بڑھتی گرمی، مستقبل میں درجہ حرارت کہاں پہنچے گا

عابد حسین
4 ستمبر 2017

رواں برس جنوبی ایشیائی ملکوں میں شدید گرمی نے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ اس مناسبت سے ماحولیاتی سائنسدان پہلے ہی اس خطے کے ممالک کو بڑھتی گرمی کے حوالے سے متنبہ کر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2jK8j
Indien Hitzewelle
تصویر: picture-alliance/dpa/Jagadeesh

ماحول پر نگاہ رکھنے والے سائنسدانوں کا خیال ہے کہ جس طرح زمین کا ماحول بتدریج گرم ہو رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سن 2100 میں جنوبی ایشیائی ملکوں کے بعض حصے انسانی آبادیوں سے محروم ہو جائیں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی صحرائی پٹی کے ایک کونے پر آباد شہر سبّی کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

قیامت خیز گرمی، بھارت میں 500 سے زائد ہلاکتیں

’آپ آرام کریں، چھٹیوں کا ہوم ورک ہم کریں گے‘، نیا کاروبار

شدید گرمی اور بھارت کے مزدور بچے

ڈھاکا کی فیکٹریوں میں شدید حبس کے بعد خوف و ہراس

پاکستانی صوبے بلوچستان کے اس شہر سبی میں رواں برس درجہٴ حرارت باون ڈگری سیلسیئس سے تجاوز کر گیا ہے اور سائنس دانوں کا کہنا درست دکھائی دیتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں انسانوں سے آباد کئی علاقے ویران ہو جائیں گے۔

Pakistan Wetter Sturm Hitze
پاکستان کے کئی علاقوں میں چلتی لُو کے ساتھ انتہائی گرم گرد و غبار بھی اڑتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/PacificPress/R. S. Hussain

سبّی کے علاقے میں بجلی کی عدم موجودگی میں ڈونکی فین دن بھر اور ساری رات انسانوں کو راحت پہنچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ماحولیاتی ریسرچرز کی جانب سے یہ انتباہ سائنسی معلومات کے جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں شائع ہوا ہے۔

گرمی کی لہر نے یورپ کو بھی لپیٹ میں لے لیا

محققین کے مطابق جنوبی ایشیا کے وہ علاقے جہاں، آج کل سخت گرمی کے دوران شدید حبس کی کیفیت میں بھی عام لوگ سایہ دار جگہ اور مناسب حفاظتی انتظامات کے ساتھ گزربسر کر سکتے ہیں، اُس وقت یہ ممکن نہیں ہو گا جب درجہٴ حرارت میں پانچ یا چھ درجے کا اضافہ ہو جائے گا پھر انسانوں کو سائے میں بھی جینا مشکل ہو جائے گا۔

ریسرچرز کا کہنا ہے کہ تقریباً پچاس ساٹھ برس بعد جنوبی ایشیائی خطے کی تیس فیصد آبادی کھولتے پانی جتنے درجہٴ حرارت کا سامنا کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ برصغیر پاک و ہند کے گنجان آباد دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوں گے کیونکہ اتنے شدید گرم موسم میں زندگی کا بچنا محال ہو جائے گا۔

محققین کا کہنا ہے کہ ہولناک گرم لُو اگلی دو تین دہائیوں میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش میں چلنا شروع ہو جائے گی اور اناج کے لیے زرخیز دریائے گنگا کا میدانی علاقہ بھی شدید متاثر ہو سکتا ہے۔