پاکستان میں سی آئی اے کے ایجنٹ کم کیے جائیں، جنرل کیانی
12 اپریل 2011امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسلام آباد حکومت نے مجموعی طور 335 سی آئی اے اہلکاروں، کنٹریکٹرز اور امریکی اسپیشل فورسز کے ملازموں کو ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ذاتی طور پر سی آئی اے اہلکاروں میں کمی لانے کا حکم جاری کیا ہے۔
اخبار کے مطابق جنرل کیانی نے امریکی اسپیشل آپریشنز فورسز کی تعداد میں پچیس سے چالیس فیصد کمی لانے کا کہا ہے، جن کے بیشتر اہلکار شمال مغربی قبائلی علاقے میں پاکستانی پیرا ملٹری فرنٹیئر کور کو تربیت دینے میں مصروف ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق پاکستان کی فوج کو پختہ یقین ہے کہ امریکہ کا اصل نشانہ پاکستان کا جوہری پروگرام ہے اور وہ اسے ختم یا ناکارہ کرنا چاہتا ہے۔ اخبار کے مطابق پاکستان فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے اوباما انتظامیہ سے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کی تعداد میں کمی لائی جائے اور اس کا دائرہ کار شمالی وزیرستان تک محدود کیا جائے۔
یہ خبر پاکستان کے خفیہ ادارے ’انٹر سروسز انٹیلی جنس ’آئی ایس آئی‘ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کی پیر کو امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ’سی آئی اے‘ کے سربراہ لیون پنیٹا سے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس ملاقات کے بعد سی آئی اے کے ترجمان جارج لٹل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے باوجود دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات انتہائی مفید رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ایجنسیوں کے درمیان تعلقات ’مضبوط‘ رہیں گے۔
دونوں خفیہ اداروں کے سربراہان کے درمیان ملاقات اسلام آباد اور واشنگٹن حکومت کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کی ایک کوشش تھی۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ریمنڈ ڈیوس کے واقعے کے بعد انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے۔
سی آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور پاکستان کے باہمی مفادات بہت وسیع ہیں۔ انہوں نے کہا، ’ آج کی ملاقات میں زور دیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر القاعدہ کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ان کے مطابق دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے میں مزید بہتری لائے جائے گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل