1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت میچ ’ہیرو سازی‘ کی ایک اور کوشش

29 اگست 2022

ایشیا کپ میں پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف بھارتی ٹیم کی کامیابی پر بھارتی میڈیا اور بالخصوص سپورٹس چینلز ہمیشہ کی طرح اب بھی اپنی پٹاری میں موجود پرانی و خستہ ہر شے بیچنے میں مگن ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4GAec
Cricket I Indien vs Pakistan
تصویر: Surjeet Yadav/AFP

کسی کھیل کو اگر کامیاب بزنس بنانا ہے تو اس میں جذبات اور حب الوطنی کے عناصر کا ہونا بہت ضروری بن چکا ہے۔ اب اس مخصوص صورتحال میں کہا جائے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین یہ صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا ایک میچ تھا تو شاید راقم کو ہی جاہل قرار دے دیا جائے گا۔

فٹ بال، فیلڈ ہاکی اور باسکٹ بال سمیت سبھی کھیلوں کی طرح کرکٹ سے بھی کچھ ایسے جذبات وابستہ کر دیے گئے ہیں کہ کرکٹ گراؤنڈ بھی حقیقی طور پر میدان جنگ معلوم ہوتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین گروپ اسٹیج کے پہلے میچ سے قبل متعدد سپورٹس ٹی وی چیلنز پر کئی پروگرامز نشر کیے گئے، جن کا مقصد بظاہر تو اس معرکے کو انتہائی اہم بنانا تھا لیکن غیر محسوس انداز میں بھارت اور پاکستان کے عوام کے مابین ایک دنگل سجایا گیا۔

آسٹریلیا کی پاپوآ نیو گنی اور وانواتو کے مابین 'کرکٹ ڈپلومیسی'

خونی کھیلوں سے موازنہ

ایک سپورٹس ٹی وی چینل نے تو اس معرکے کو قدیم روم میں گلیڈیٹرز کے مابین ہونے والی خون ریز لڑائی ہی قرار دے دیا۔

قدیم روم کی یادگار کولوزیم تو آپ کو یاد ہی ہو گا، جہاں غلاموں کے مابین ہونے والی لڑائیوں میں صرف فاتح ہی اس اکھاڑے سے زندہ واپس جاتا تھا۔ اس وقت بھی یہ خونی کھیل رومن معیشت کی نمو میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔

اور اگر کوئی میچ ہو پاکستان اور بھارت کے مابین؟ تو سوچ لیں کیا ہوتا ہے۔ لیکن کبھی یہ بھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟

بالخصوص پاکستان اور بھارت کے مابین مقابلوں کو تو حب الوطنی اور دیگر انسانی جذبات کے ساتھ ایسے نتھی کیا جاتا ہے کہ بس لوگ اپنے تمام دکھ، آلام اور تکالیف بھول کر اس میں مگن ہو جاتے ہیں۔

اسٹارز کیوں بنائے جاتے ہیں؟

ان مقابلوں کو اہم بنایا جاتا ہے، سٹارز بنائے جاتے ہیں، لوگوں کی تفریح کو ایک خاص بیانیہ دیا جاتا ہے اور پھر جب کوئی ایسا مقابلہ ہو، تو اس کے آغاز سے پہلے ہی اشتہارات اور خصوصی ٹی وی پروگرامز میں مصنوعات فروخت کرنے کی کوشش شروع کر دی جاتی ہے۔

بھارتی جعلسازوں نے نقلی کرکٹ لیگ سے لاکھوں روپے اینٹھ لیے

یہی دیکھ لیں کہ اگر ویراٹ کوہلی کا نام لے کر کچھ نہیں بیچا جا سکتا تو کسی ایسے کھلاڑی کو سٹار بنا دو، جس نے بے شک ایک میچ میں عمدہ کارکردگی دیکھائی ہو۔

جیسا کہ پاکستان کے خلاف انتہائی شاندار اور میچ وننگ آل راؤنڈ پرفارمنس دینے والے ہاردک پانڈیا کو بھارتی میڈیا نے کچھ زیادہ ہی نواز دیا۔ بھارتی میڈیا نے پانڈیا کو 'نیو کول کنگ ان دا ٹاؤن‘ قرار دے دیا ہے۔

زیادہ دور کی بات نہیں بلکہ بھارتی کامنٹیٹر ہارشا بھوگلے بھی اس دعوے پر کچھ نالاں ہو گئے۔ انہوں نے ٹوئٹر پر پانڈیا کی تعریف کرتے ہوئے البتہ لکھا کہ 'اس سے بہتر کچھ اور کھلاڑی بھی اس فارمیٹ میں ہیں‘۔

کھیل تو محبت بانٹتے ہیں

یہ حال یورپ میں فٹ بال کا ہے جبکہ امریکہ و کینیڈا میں باسکٹ بال اور بیس بال کا۔ آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹ میچ مشہور ہیں تو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے مابین کرکٹ کے علاوہ رگبی کے مقابلے بھی۔ لاطینی امریکہ میں فٹ بال کا جنون ہے تو ایشیا میں کرکٹ اور ہاکی کا۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم سترہ سال بعد اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی

کہانی بس یہی ہے کہ پیسہ کیسے بنایا جا سکتا ہے۔ سرمایہ درانہ نظام کے عظیم نقاد کارل مارکس نے تقریبا ڈیڑھ سو سال قبل کہا تھا کہ سرمایہ دار منافع کی خاطر نت نئی ٹیکنالوجی اور طریقے تراشتے رہیں گے۔ میرے خیال میں اگر ان میں جذبات کا تڑکا بھی لگا دیا جائے تو یہ زیادہ فائدہ مند ہو جاتے ہیں۔

ایک بات لیکن اچھی ہے کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے کپتانوں نے دبئی میں ہونے والے اس میچ سے قبل اینکرز کی طرف سے اکسائے جانے کے باوجود کہا کہ یہ صرف ایک کرکٹ میچ ہے اور اس کو کرکٹ میچ ہی سمجھا جائے۔

کون جیتے کا یہ معرکہ بابر الیون یا ٹیم انڈیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں