پیرس، خاتون خودکش حملہ آور کی لاش بھی برآمد
20 نومبر 2015خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے فرانسیسی استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیرس کے نواحی علاقے سینٹ ڈینیس کے جس اپارٹمنٹ میں سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی تھی، وہ بری طرح تباہ ہو چکا ہے، اس لیے وہاں سے فرانزک شواہد جمع کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس اپارٹمنٹ میں کارروائی کے دوران گولیوں کے پانچ ہزار راؤنڈز فائر کیے گئے جبکہ ایک خود کش حملہ بھی ہوا۔
جمعہ بیس نومبر کو فرانسیسی استغاثہ نے تصدیق کی ہے کہ اسی اپارٹمنٹ سے ایک اور لاش برآمد کر لی گئی ہے، جو ایک خاتون کی ہے۔ قبل ازیں وہاں سے ملنے والی دو لاشوں میں سے ایک عبدالحمید اباعود کی تھی۔ پولیس کے مطابق اس شخص کے فنگر پرنٹس سے واضح ہو گیا ہے کہ یہی وہ انتہا پسند ہے، جس نے فرانس حملوں کی مبینہ طور پر منصوبہ سازی کی تھی۔
فرانسیسی حکام نے بتایا ہے کہ جمعے کی رات کو ملنے والی لاش اس چھبیس سالہ خاتون حسنا آیت بوالحسن کی ہے، جس نے خود کش حملہ کیا تھا۔ اس خاتون کی شناخت بھی فنگر پرنٹس کی مدد سے ہوئی ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق یہ خاتون عبدالحمید اباعود کی کزن تھی۔
استغاثہ نے بتایا ہے کہ تحقیقاتی عمل میں یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ عبدالحمید اباعود نے کیا حملوں میں بھی حصہ لیا تھا یا صرف ان حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
فرانسیسی حکام کے بیانات کے مطابق عبدالحمید اباعود نے عملی طور پر ان حملوں میں شرکت نہیں کی تھی۔ پیرس میں تیرہ نومبر کو کیے گئے متعدد حملوں میں 129 افراد مارے گئے تھے۔ ان بہیمانہ کارروائیوں کے بعد فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ملکی سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے تھے۔
فرانسیسی اور بیلجیئم کی پولیس صالح عبدالسلام نامی ایک مشتبہ شخص کی تلاش کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، جو ممکنہ طور پر پیرس حملوں میں ملوث تھا۔ چھبیس سالہ عبدالسلام فرانس کا شہری تھا جبکہ وہ کچھ عرصے سے بیلجیئم میں مقیم تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس کا بھائی ان سات حملہ آوروں میں شامل تھا، جو تیرہ نومبر کو حملوں کے دوران ہی مارے گئے تھے۔
دوسری طرف فرانسیسی صدر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پیرس حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لیے یادگاری تقریب ستائیس نومبر کو منعقد کی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ اس یادگاری تقریب میں ہلاک شدگان کو قومی سطح پر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق ستائیس نومبر بروز جمعہ کو لوگ ان مقامات پر بھی جمع ہوں گے، جہاں حملے کیے گئے تھے۔