1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پی ٹی آئی کا مصالحانہ رویہ:صلح صفائی یا این آر او؟

28 نومبر 2023

پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی سخت مخالف سمجھی جانے والی پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے جی ایچ کیو کے لیے مصالحانہ پیغام ملک کے طول و عرض میں زیر بحث ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZXJw
Kombo | Imran Kahn und Syed Asim Munir
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS//W.K. Yousufzai/W.K. Yousufzai/picture alliance

پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر شیر افضل خان مروت نے کہا ہے کہ عمران خان کا پیغام ہے کہ کارکنان ان عناصر سے دوری اختیار کریں، جو فوج اور پی ٹی آئی میں فاصلے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بیان کے بعد کچھ ناقدین کا خیال ہے کہ پارٹی فوج سے صلح صفائی چاہتی ہے جب کہ نون لیگ کا دعویٰ ہے کہ عمران خان این آر او چاہتے ہیں۔ تاہم پی ٹی آئی کہتی ہے کہ اس نے یہ بیان حب الوطنی کے جذبے کے تحت دیا ہے۔

 واضح رہے کہ جب سے عمران خان اقتدار سے باہر ہوئے ہیں انہوں نے ملک کی طاقتور فوج کے خلاف ایک سخت نقطہ نظر اپنایا ہے۔ ماضی میں انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کے سینیئر عہدے دار فیصل نصیر کو عوامی جلسوں میں ہدف تنقید بنایا جبکہ نئے آرمی چیف کی تقرری کے بعد بھی عمران خان پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے اس کشیدہ صورتحال کو برقرار رکھتے ہوئے نئے آرمی چیف کو بھی ہدف تنقید بنایا۔

بیان کی ضرورت  کیوں پڑی؟

اس بیان کے حوالے سے شیر افضل خان مروت نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' کچھ ایسے غیر سنجیدہ عناصر ہیں جو پاکستان تحریک انصاف کو پسند کرتے ہیں لیکن وہ سیاسی طور پہ بہت زیادہ بالغ نہیں ہیں اورفوج کے خلاف سوشل میڈیا پر بیانات دیتے ہیں، جو پارٹی کی پالیسی نہیں ہے۔ اس لیے یہ وضاحت ضروری تھی۔‘‘

Pakistan Lahore Imran Khan Anhänger
پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ عمران خان نے فوج کے حوالے سے سخت موقف اپنایا ہوا ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب عمران خان کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔ تاہم  اس بیان کی ٹائمنگ کے حوالے سے شیر افضل خان مروت کا کہنا تھا، ''ہمیں خدشہ تھا کہ کچھ عناصر عوام میں حب الوطنی کے جذبات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم فوج کے مخالف نہیں ہیں لیکن کچھ عناصر ہیں  جو سابق اراکین اسمبلی کو اغوا کر رہے ہیں اور ان سے وفاداریاں تبدیل کرا رہے ہیں۔ ہم ان کے خلاف ہیں۔‘‘

سول ۔ ملٹری تعلقات میں توازن ضروری ہے، عمران خان

’اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں‘

پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ عمران خان نے فوج کے حوالے سے سخت موقف اپنایا ہوا ہے اور اس میں لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ تاہم عمران خان کے ایک معتمد خاص فیصل شیرجان اس تاثر کو غلط قرار دیتے ہیں۔  انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''عمران خان نے یہ بات کھلے عام کہی تھی کہ وہ جنرل عاصم منیر سے بات کرنا چاہتے ہیں لیکن آرمی چیف خود اس طرح کی بات چیت کرنا نہیں چاہتے تھے۔ ہم اسٹیبلشمنٹ  سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم صرف چند عناصر کے مخالف ہیں، فوج کے نہیں۔‘‘

فیصل شیر جان کا کہنا تھا کہ پارٹی بالکل واضح موقف رکھتی ہے کہ اس ملک کے منتخب وزیراعظم کے پاس صرف کرسی اقتدار نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے پاس مکمل اختیار بھی ہونا چاہیے۔

’دوریاں عمران نے خود پیدا کیں‘

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر جی ایچ کیو اور عمران خان میں دوریاں پیدا کررہے ہیں۔ تاہم معروف صحافی و تجزیہ نگار غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ عمران خان نے خود اپنے رویے اور بیانات سے اپنے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان دوریاں پیدا کیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''تحریک عدم اعتماد سے لے کر نو مئی اور اس کے بعد بھی عمران خان کے بیانات جنرل باجوہ، جنرل عاصم منیر اور دوسرے افراد کے خلاف جاری رہے۔ ان بیانات کی وجہ سے ان کا اسٹیبلشمنٹ کے حلقوں میں مثبت تاثر نہیں ہے۔‘‘

Pakistanischer Ex-Premier Khan vorübergehend freigelassen
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ مخالف جماعتیں ہمیشہ سے عوام میں مقبول رہی ہیں تصویر: Anjum Naveed/AP/dpa/picture alliance

جی ایچ کیو سے صلح کی کوشش اور ووٹ بینک

پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ مخالف جماعتیں ہمیشہ سے عوام میں مقبول رہی ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کی ایک وجہ اس کا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ ہے۔ تاہم غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے کارکنان ان پر اس حد تک اندھا اعتماد کرتے ہیں کہ وہ اس پالیسی کو بھی خان کی سیاسی دانشمندی قرار دیں گے۔ تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ تحریک انصاف کی مقبولیت کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' لیکن پی ٹی آئی کی مقبولیت کی اصل وجہ خود عمران خان ہیں اور پھر عمران خان اس بیان کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کا بغل بچہ بننے نہیں جا رہے جیسے کہ اس وقت نواز شریف ہیں۔‘‘

حبیب اکرم کے مطابق عمران خان کا رویہ اسٹیبلشمنٹ  کی طرف ایک سیاسی نوعیت کا ہے۔ ''لہذا مجھے نہیں لگتا کہ اس سے پی ٹی آئی کا ووٹ بینک متاثر ہوگا۔‘‘

کیا عمران خان این آر او چاہتے ہیں؟

 پاکستان میں ماضی میں جب بھی سیاست دانوں پہ برا وقت آیا، تو انہوں نے فوج سے صلح صفائی کرنے کی کوشش کی۔ بے نظیر بھٹو نے اپنی پہلی حکومت کے خاتمے کے بعد دوسرے دور حکومت کے لیے جی ایچ کیو سے سمجھوتہ کر لیا تھا، جبکہ نواز شریف بھی 1999ء میں اپنی حکومت ختم ہونے کے کئی برسوں بعد جب پاکستان آئے تو انہوں نے بھی فوج سے صلح صفائی کی۔ نون لیگ نے حالیہ دنوں میں اسٹیبلشمنٹ نواز سیاست دانوں سے اتحاد کی باتیں بھی کیں . مسلم لیگ نون کے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نثار احمد چیمہ کا کہنا ہے کہ عمران خان این آر او چاہتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' عمران خان پر کرپشن کے کیسز میں بہت وزن ہے اور نظر آ رہا ہے کہ انہیں طویل عرصے تک جیل میں رہنا پڑے گا۔ عمران خان مقدمات سے جان چھڑانا چاہتے ہیں اور فوج سے این آر او لینا چاہتے ہیں۔‘‘

تاہم فیصل شیر جان کا کہنا ہے کہ پارٹی کسی این آر او کے چکر میں نہیں ہے۔ ''ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے خلاف کریک ڈاؤن مزید سخت ہوگا کیونکہ پنجاب میں دو سو ستانوے ٹکٹ ہولڈرز، اراکین پنجاب اسمبلی اور رہنماؤں میں سے صرف ستر نے پارٹی چھوڑی ہے۔‘‘

فیصل شیر جان کے مطابق یہی صورت حال کے پی میں بھی ہے۔ ''تو این آر او تو دور کی بات ہے۔ ہمارے خلاف تو سختیاں بڑھیں گی لیکن پارٹی ہر طرح کے حالات کے لیے تیارہیں۔‘‘