چھاتیوں کے سرطان سے تحفظ، ایک نئی امید
1 جون 2010سائنسی جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ میں امریکی محققین کا کہنا ہے کہ وہ اس نئی دواء کی انسانی جسم پر اثرات کا معائنہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ اس دواء کی بازار میں دستیابی میں ابھی کئی برس لگ سکتے ہیں۔
کلیولینڈ کلینک لرنر ریسرچ انسٹیٹوٹ میں اس ویکسین کی تیاری عمل میں آئی۔ اس تحقیق سے وابستہ ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ویکسین چھاتیوں میں پائے جانے والے ایک خاص قسم کے پروٹین کو ہدف بناتی ہے۔ محققین کے مطابق یہ خاص قسم کا پروٹین چھاتیوں کے کینسر میں عموما دیکھا گیا ہے۔
اس تحقیقی ٹیم کی سربراہی کرنے والے وینسینٹ ٹوہے کا کہنا ہے : ’’ہمیں یقین یے کہ ایک دن یہ دوا بالغ خواتین میں چھاتیوں کے سرطان کے بچاؤ اور تحفظ کے لئے استعمال ہو گی بلکہ اسی طرح جیسے ادویات بچپن کی بیماریوں سے تحفظ کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر اس دواء نے انسانی جسم پر بھی ویسا ہی اثر کیا، جیسا مادہ چوہے پر کیا ہے، تو یہ ایک تاریخی کامیابی ہو گی اور ہم چھاتیوں کے سرطان کا جڑ سے خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوا کو چھاتیوں کے کینسر کے وائرسوں سے جنگ کرتے ہوئے چوہوں کے جسم میں داخل کیا گیا، جبکہ کچھ چوہوں کے جسم میں اس خاص کیمیکل کو انجیکٹ نہیں کیا۔ ان چوہوں میں، جن میں یہ دوا داخل کی گئی واضح طور پر چھاتیوں کے کینسر کے پھیلاؤ میں کمی دیکھی گئی۔
اس سے قبل امریکہ میں جگر اور سرویکل کینسر کے لئے دو مختلف ادوایات کی منظوری دی گئی تھی۔ کچھ عرصے قبل منظوری حاصل کرنے والی ادویات براہ راست کینسر کے پھیلاؤ کے خلاف عمل کرنے کی بجائے جسم میں موجود ہیپاٹاٹیس وائرس HBV اور پیپی لوما وائرس HPV کے خلاف کاروائی کرتی ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عاطف بلوچ