چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بھارت
14 دسمبر 2010اسلام آباد میں پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات میں وہ قریبی تعلقات کو اجاگر کرنے کے لئے دفاع اورتوانائی سمیت متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
چینی رہنما وین جیاباؤ بدھ سے شروع ہونے والے بھارتی دورے میں سرحدوں سے متعلق تنازعات پر بات چیت کریں گے، جو دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والے دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔ نئی دہلی میں چینی سفیر نے پیر کو کہا ہے کہ بھارت اور نئی دہلی کے باہمی تعلقات انتہائی ’’نازک‘‘ ہیں اور انہیں ’’خصوصی توجہ ‘‘ کی ضرورت ہے۔
1962ء میں سرحد ی تنازعات پر جنگ کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت چینی اشتراک سے بننے والی گوادر بندر گاہ، اس کے مقاصد اور وہاں چین کی موجودگی کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کرتا آیا ہے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھارت دو طرفہ تجارت میں خود کو پہنچنے والے نقصان کے تدارک کے لیے چین سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرے گا۔ دو طرفہ تجارت میں بھارت کو پہنچنے والے تجارتی خسارہ کا حجم رواں سال 25 ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چینی وزیراعظم کے حالیہ دورے میں بھارتی قیادت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کےلیے چین کی حمایت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرے گی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اپنے حالیہ دورہ بھارت کے دوران بھارت کی ان کوششوں کی حمایت کرچکے ہیں تاہم چین کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی واضح مؤقف سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان 36 ترقیاتی منصوبوں میں تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔
پاکستان کے تین روزہ دورے میں چینی وزیراعظم پاکستان کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے علاوہ صدر آصف علی زرداری سے ملاقات اور پارلیمنٹ سے خطاب بھی کریں گے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل