کراچی: دو ہفتوں میں پچاس کے قریب افراد قتل
26 مارچ 2011پاکستانی کی اقتصادی شہ رگ کہلائے جانے والے شہر کراچی میں سیاسی قتل بدستور جاری ہیں۔ نشانہ لگا کر قتل کیے جانے والے افراد کی تعداد پچاس تک پہنچ چکی ہے اور ان افراد کو محض دو ہفتے کے عرصے میں قتل کیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر ہلاکتیں عام افراد کی ہوئی ہیں۔
گزشتہ روز بھی متحدہ قومی موومنٹ کے ایک سیاسی کارکن سمیت چار افراد کو ’نا معلوم‘ افراد نے قتل کردیا۔ ہلاک ہونے والے دیگر افراد کا تعلق شہر کی پشتون آبادی سے بتایا جا رہا ہے۔ تشدّد کے واقعات کے باعث جمعے کے روزکراچی کے بیشتر کاروباری علاقے بند رہے۔
کراچی میں ’ٹارگٹ کلنگز‘ کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل دو اتحادی جماعتیں متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی ایک دوسرے پر اپنے کارکنوں کے قتل کا لزام عائد کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں جماعتیں نہ صرف یہ کہ صدر زرداری کی حکومت کی حلیف ہیں بلکہ وہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی جنگ میں بھی امریکہ اور اتحادی ممالک کی حمایت کرتی ہیں۔ ان دونوں جماعتوں کو سیکولر تصوّر کیا جاتا ہے اور یہ طالبان عسکریت پسندوں کے بھی خلاف ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کا الزام ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے ’لینڈ مافیا‘ کے افراد ان ہلاکتوں کے پیچھے ہیں۔ اے این پی اس کی تردید کرتی رہی ہے۔
پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو متعدد بار اپنی حلیف جماعتوں کے درمیان معاملات کر سلجھانے کے لیے خود درمیان میں آنا پڑا ہے تاہم تمام جماعتوں کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود کراچی میں قتل و غارت اور پر تشدّد واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
رپورٹ: شامل شمس
ادارت: عصمت جبین