پاکستانی علاقے پارہ چنار میں قافلے پر حملہ، آٹھ ہلاک
25 مارچ 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان سرحد کے قریب حملے کا نشانہ بننے والا گاڑیوں کا قافلہ طالبان کے مخالف ایک قبیلے کا تھا۔ کُرم ایجنسی کے علاقے بگان کے قریب ہونے والے اس حملے میں پانچ افراد زخمی بھی ہوئے۔ گزشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز اس علاقے میں سینکڑوں طالبان عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکی ہیں۔
ایک قبائلی سردار حاجی یوسف نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’’یہ پانچ بسوں پر مشتمل ایک قافلہ تھا، جس پر حملہ کیا گیا۔ اس میں آٹھ افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔‘‘ ایک اور قبائلی سردار عابد الحسینی کے بقول: ’’عسکریت پسند 40 مسافروں کو اپنے ساتھ یرغمال بنا کر لے گئے ہیں اور انہوں نے دو بسوں کو آگ بھی لگا دی۔‘‘
ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق کُرم ایجنسی کے طوری قبیلے سے ہے، جس نے حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے طالبان پر اپنے علاقے کو بطور گزرگاہ استعمال کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران طوری قبائل اور طالبان کی پشت پناہی رکھنے والے افراد کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
طالبان کی طرف سے طوری قبائل سے امن معاہدے کی کوششیں بھی کی جاتی رہی ہیں تاکہ انہیں افغانستان میں آنے جانے کے لیے سہولت میسر آ سکے۔
اس علاقے میں موجود حکومتی ذرائع نے اس حملے کی تصدیق تو کی ہے مگر اغواء کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ حملے کا نشانہ بننے والا قافلہ پشاور سے کُرم ایجنسی جارہا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک