کشمیر: جنگ بندی کی خلاف ورزی، پاکستان کا بھارت سے احتجاج
9 نومبر 2016پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ نو نومبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق دونوں ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتون کے مابین متنازعہ جموں وکشمیر کے منقسم علاقے میں بھارت کی طرف سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین جنگ بندی کی ایک نئی مبینہ خلاف ورزی کے نتیجے میں کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام حصے میں کم از کم چار سویلین مارے گئے۔
پاکستان وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس سلسلے میں ملکی دفتر خارجہ نے بدھ کے روز ایک اعلیٰ بھارتی سفارت کار کو وضاحت کے لیے طلب کر لیا اور تازہ شہری ہلاکتوں پر شدید احتجاج کیا گیا۔
بیان کے مطابق کشمیر میں بھارتی دستوں کی طرف سے جنگ بندی کی یہ نئی خلاف ورزی کل منگل آٹھ نومبر کے روز کی گئی، جو ’قطعی بلااشتعال‘ تھی۔ پاکستانی حکام کے مطابق جنگ بندی کی یہ عسکری خلاف ورزی کنٹرول لائن کے قریب کھوئی رتہ اور بٹال سیکٹرز میں کی گئی۔
ڈی پی اے کے مطابق سیزفائر کی اس نئی خلاف ورزی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے چار عام شہریوں میں ایک دس سالہ پاکستانی لڑکی اور اس کی والدہ بھی شامل ہیں جبکہ اس فائرنگ کے نتیجے میں سات دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ایک اعلیٰ بھارتی سفارت کار کو طلب کر کے بدھ کے روز مطالبہ کیا گیا کہ ’نئی دہلی کنٹرول لائن کے پار سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی چھان بین کرے، 2003ء میں ہونے والی دو طرفہ جنگ بندی مفاہمت کا احترام کیا جائے اور بھارتی دستوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس مفاہمت کا عملی طور پر احترام کرتے ہوئے کنٹرول لائن کے قریب دیہات اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کریں‘۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق بھارت اس سال اب تک دو طرفہ جنگ بندی کی 222 خلاف ورزیاں کر چکا ہے، جن میں سے 184 خلاف ورزیاں کنٹرول لائن پر کی گئیں اور 38 دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین ورکنگ باؤنڈری کی، جن میں مجموعی طور پر 26 افراد ہلاک اور 107 زخمی ہو چکے ہیں۔