کنٹرول لائن پر بھارتی فوجی مارا گیا، ’لاش مسخ کر دی گئی‘
29 اکتوبر 2016بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے ہفتہ انتیس اکتوبر کو ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزارت دفاع کے حکام نے بتایا کہ جمعہ اٹھائیس اکتوبر کی رات اس بھارتی فوجی کو کنٹرول لائن کے قریب ہلاک کرنے کے بعد عسکریت پسندوں نے اس کی لاش کو بری طرح مسخ بھی کر دیا۔
انڈین آرمی کے ایک ترجمان نے بتایا، ’’اس واقعے کے دوران عسکریت پسندوں اور بھارتی دستوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، جس میں ایک عسکریت پسند کے علاوہ ایک بھارتی فوجی بھی مارا گیا۔‘‘ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے تبادل کے دوران پیچھے ہٹتے ہوئے عسکریت پسندوں میں سے ایک نے اس بھارتی فوجی کی لاش کو بری طرح مسخ بھی کر دیا اور یہ شدت پسند مبینہ طور پر ’پاکستانی فوج کی طرف سے فائرنگ کی آڑ میں‘ واپس کنٹرول لائن کے پار پاکستان کے زیر انتظام علاقے کی طرف چلے گئے۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بھارتی فوج کے ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ واقعہ ’ایسی کھلی بربریت‘ ہے، جس کا بھارت کی طرف سے مناسب فوجی جواب دیا جائے گا۔
ڈی پی اے نے مزید لکھا ہے کہ یہ تازہ ہلاکت خیز واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے، جب پاکستانی اور بھارتی دستوں کے مابین حالیہ دنوں میں کنٹرول لائن پر کشیدگی اور مسلح جھڑپیں کافی زیادہ ہو چکی ہیں۔ اس کشیدگی میں واضح اضافہ اس وقت ہوا تھا جب گزشتہ مہینے کشمیر میں ہی اُڑی کے مقام پر عسکریت پسندوں کے ایک بھارتی آرمی بیس پر بڑے حملے میں 19 فوجی مارے گئے تھے۔
اس سلسلے میں نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ کشمیری عسکریت پسندوں کے ایک ایسے گروپ نے کیا، جو مبینہ طور پر پاکستان کے زیر انتظام علاقے سے اپنی کارروائیاں کرتا ہے جبکہ پاکستان اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
بھارت کا پاکستان پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح حملے کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کی پشت پناہی کرتا ہے جبکہ پاکستان، جو کشمیری عسکریت پسندوں کو حریت پسند قرار دیتا ہے، اس الزام کو بھی مسترد کرتا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندی کی ایک بڑی تحریک 1980ء کی دہائی میں شروع ہوئی تھی، جس دوران آج تک پیش آنے والے ہزاروں پرتشدد واقعات میں 50 ہزار سے زائد عام شہری، سکیورٹی اہلکار اور عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان اعداد و شمار کے برعکس کشمیری علیحدگی پسند سیاسی جماعتوں اور عسکریت پسند گروپوں کا دعویٰ ہے کہ خونریزی کی موجودہ کئی سالہ لہر کے دوران کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 90 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔