کے ٹو نے ایک اور جان لے لی
26 جولائی 2021پاکستان میں کوہ پیمائی کے حکام نے تصدیق کر دی ہے کہ اڑسٹھ سالہ سکاٹش کوہ پیما رِک ایلن کے ٹو سر کرنے کی مہم میں مارے گئے ہیں۔ ان کی لاش مل گئی ہے جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حکام نے البتہ کہا ہے کہ بظاہر ایک تودہ گرنے کی وجہ سے ایلن توازن نہ سنبھال سکے اور یوں ان کی ہلاکت ہوئی۔ یہ واقعہ اتوار کو رونما ہوا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ ایک نئے راستے سے پہاڑ سر کرنے کی کوشش میں تھے۔ ان کے ساتھی محفوظ ہیں اور وہ کیمپ ٹو تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
قراقرم ایکسپیڈیشنز نے بتایا ہے کہ ایلن کے گھر والوں سے مشاورت کے بعد انہیں کے ٹو پہاڑ کے سامنے دفن کیا جائے گا۔ پاکستانی اور بین الاقوامی کوہ پیماؤں نے ایلن کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
ایلن پارٹنرز ریلیف اینڈ ڈویلمپنٹ نامی ایک چیرٹی ادارے کے ساتھ فنڈز جمع کر رہے تھے۔ اس ادارے نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ 'ایلن اُس کام کے دوران مارے گئے ہیں، جس سے وہ محبت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی ہمت اور عزم کے ساتھ بسر کی‘۔
ایلن کی موت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب ایک ہفتہ قبل معروف جنوبی کوریائی کوہ پیما کم ہونگ بِن بھی کوہ پیمائی میں مارے گئے تھے۔ وہ پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع 'براڈ پیک‘ سے اترتے ہوئے ایک تودے کی زد میں آ گئے تھے۔
اس برس موسم گرما کے سیزن میں کوہ پیمائی کے دوران بھی کووڈ انیس ایک رکاوٹ ثابت ہوا ہے تاہم انتہائی احتیاطی تدابیر کے ساتھ بین الاقوامی کوہ پیماؤں کی ٹیمیں کے ٹو اور دیگر پہاڑی سلسلوں کو سر کرنے کی خاطر پاکستان پہنچی ہیں۔ گزشتہ برس موسم سرما میں نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے شدید موسم میں پہلی مرتبہ کے ٹو سر کر کے ایک تاریخی ریکارڈ بنایا تھا۔
اگرچہ ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی ہے تاہم کے ٹو کی چوٹی ناہموار راستوں اور شدید موسموں کی وجہ سے کوہ پیمائی کے لیے سب سے زیادہ خطرناک قرار دی جاتی ہے۔ یہ 8611 میٹر بلند ہے جبکہ اسے سر کرنے کی کوشش میں مصدقہ طور پر ستاسی کوہ پیما جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
کے ٹو کو 377 مرتبہ سر کیا جا چکا ہے جبکہ ماؤنٹ ایورسٹ کو نو ہزار سے زائد مرتبہ۔ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش میں تین سو سے زائد کوہ پیما ہلاک ہو چکے ہیں۔
ع ب/ ع ح (خبر رساں ادارے)