’ہمارے صبر کوآزمانے کی غلطی نہ کریں‘: بھارتی فوجی سربراہ
15 جنوری 2021بھارتی بری فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے ایک بار پھر پاکستان پر سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک اب بھی شدت پسندوں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا۔
بھارت 15 جنوری کو آرمی ڈے مناتا ہے اور جمعے کو اس کا 73واں آرمی ڈے تھا۔آج صبح دارالحکومت دہلی میں فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ تقریب میں کئی اہم فوجی شخصیات موجود تھیں۔
پاکستان کے خلاف الزامات
بھارتی بری فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے اپنے خطاب میں پاکستان اور چین کے رویے پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ''سرحد پر دشمنوں کو سخت جواب دیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی جانب سے شدت پسندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا عمل جاری ہے۔ لائن آف کنٹرول کے اس پار تربیت گاہوں میں تین سے چار سو تک شدت پسند دراندازی کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔''
انہوں نے سرحد پار کارروائیوں میں دو سو سے زائد شدت پسندوں کوختم کرنے کا بھی دعوی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی اتنی زیادہ خلاف ورزیوں سے اس کے خطرناک منصوبوں کا پتہ چلتا ہے۔ ''اس نے ڈرون کا استعمال کر کے ہتھیار اسمگل کرنے کی بھی کوششیں کیں۔''
چین کے خلاف بیان
بھارتی فوجی سربراہ کا چین کے خلاف بھی لہجہ کافی سخت تھا۔ لداخ میں سرحدی کشیدگی اور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکطرفہ طور پر سرحد پر صورت حال تبدیل کرنے کی جو سازش کی گئی اس کا بھارتی فوج کی جانب سے سخت جواب دیا گیا۔''
انہوں نے کہا، ''ہم تنازعات کو بات چیت اور سفارتی کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے تئیں پر عزم ہیں، لیکن کسی کو بھی ہمارے صبرکو آزمانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ میں ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ گلوان کے جانبازوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بھارتی فوج ملکی سالمیت اور خود مختاری کو ہرگز نقصان پہنچنے نہیں دے گی۔''
گلوان کی ہلاکتیں
خطہ لداخ کے مشرقی علاقے لائن آف ایکچوؤل کنٹرل پر بھارت اور چین کے درمیان گزشتہ تقریبا ًسات ماہ سے کشیدگی جاری ہے۔ اسی کشیدگی کی وجہ سے گزشتہ برس جون کے وسط میں وادی گلوان میں دونوں فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں بھارت کے بیس فوجی ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
بھارت کا دعوی ہے کہ بھارتی فوج نے بھی گلوان میں دشمن کو کافی نقصان پہنچایا تھا۔ تاہم چین کی جانب سے کبھی اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ آخر اس کا کوئی فوجی ہلاک ہوا تھا یا نہیں۔ اس واقعے کے بعد سے ہی دونوں کے درمیان فوجی کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔
بھارتی فوجی سربراہ نے بتایا کہ ایل اے سی پر صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے اب تک بھارت اور چین کے درمیان آٹھ دور کی بات چیت ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''باہمی اور مساوی سکیورٹی کی بنیاد پر موجودہ صورتحال کا حل تلاش کرنے کی ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔''
پاکستان، چین سے خطرہ
بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نرونے دو روز قبل ہی کہا تھا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے سے مل کر بھارت کے لیے سنگین خطرہ پیدا کرتے ہیں اور ٹکراؤ کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا بھارت کو کسی بھی طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
چند روز قبل بھارت نے 83 بھارتی ساختہ تیجس جنگی طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا تھا جنہیں جلد ہی فضائیہ میں شامل کیا جائیگا۔ گزشتہ روز بھارتیہ فضائیہ کے سربراہ آر کے ایس بدھوریا نے دعوی کیا تھا کہ بھارت میں تیار ہونے والے تیجس جنگی طیارے چین اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے تیار ہونے والے جے ایف 17 جنگی طیارے سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔