یورو کو لاحق خطرات نے برلن کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا
20 جنوری 2012مستقبل کے حوالے سے فکر مند یورپی باشندوں کے لیے جرمنی ایک مضبوط سہارے کی حیثیت رکھتا ہے۔ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ اپنی جمع پونجی کے ساتھ جرمنی منتقل ہونے کے اکثر خواہش مندوں کا تعلق یونان اور اٹلی سے ہے، جہاں کفایت شعاری کے حکومتی اقدامات بے چینی کا سبب بن رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک 61 سالہ اطالوی شہری روتیلو دی ویتو کا حوالہ دیا ہے، جسے جرمن زبان کا ایک حرف بھی نہیں آتا مگر وہ جرمن دارالحکومت برلن میں فلیٹ خریدنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ روتیلو کا کہنا ہے کہ وہ خود کو اپنے دو بچوں کے بہتر مستقبل کے حوالے سے ذمہ دار تصور کرتے ہیں۔ ’’ مجھے ان کے لیے کچھ بچا کر رکھنا ہے، ایسے وقت میں جب ہم بد تر حالات کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں۔‘‘
برلن میں اپنے نئے فلیٹ کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ یہ مرکزی شہر سے بہت دور ہے مگر وہ پھر بھی اٹلی میں رہنے سے اچھا ہے۔ برلن میں جائیدار کا کاروبار کرنے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ اطالوی پیشن یافتہ افراد، اداکار، ڈاکٹر، نوجوان جوڑے اور مڈل کلاس سے وابستہ دیگر افراد لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ یورو کے بجٹ والے اپارٹمنٹس کی تلاش میں ہیں۔
کہا جارہا ہے کہ فرانس اور لندن کے مقابلے میں برلن میں جائیداد کی قیمتیں پھر بھی کم ہیں۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق لندن میں درمیانے سے بہتر درجے کے دو کمروں والے اپارٹمنٹ کی قیمت سولہ لاکھ جبکہ پیرس میں بارہ لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
ذرائع کے مطابق یونانی شہری بھی اسی پیمانے کے بجٹ کا گھر تلاش کر رہے ہیں۔ برلن میں جائیداد کا کاروبار کرنے والوں کی بھی چاندی ہورہی ہے۔ Berlino Immobiliare سے وابستہ فیڈیرکو راکا کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران جائیداد کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے کیونکہ اٹلی میں جائیداد پر نئے ٹیکس کے باعث لوگ جرمنی کا رخ کرنے لگے ہیں۔ برلن میں جائیداد کی خرید کے حوالے سے نمایاں غیر ملکیوں میں فرانس، اسپین اور روس کی شہری شامل ہیں۔ روئٹرز کے مطابق محض دسمبر کے پہلے ہفتے میں Immobiliare network نامی کمپنی نے برلن میں 50 فلیٹس فروخت کیے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق