یورپی یونین کا موازنہ ہٹلر سے؟ لندن کے سابق میئر کی مذمت
17 مئی 2016برطانیہ میں تئیس جون کو وہ ریفرنڈم منعقد ہو رہا ہے، جس میں رائے دہندگان برطانیہ کے بدستور یورپی یونین میں شامل رہنے یا اس سے نکل جانے کے حق میں رائے دیں گے۔ لندن کے سابق میئر نے اسی سلسلے میں اپنے ایک بیان میں یورپی یونین کے مقاصد کو اڈولف ہٹلر کے عزائم سے مماثل قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹُسک نے کہا کہ یورپی یونین برطانیہ میں یونین کی رکنیت جاری رکھنے یا ختم کرنے کے سلسلے میں جاری بحث سے اب تک الگ تھلگ ہی رہی ہے لیکن ’جب یورپی یونین کے منصوبوں اور پروگراموں کا موازنہ ہٹلر کے عزائم کے ساتھ کیا جائے‘ تو وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔
بورِس جانسن نے، جو یہ چاہتے ہیں کہ برطانیہ یونین سے نکل جائے، گزشتہ وِیک اَینڈ پر برطانوی جریدے ’دی سنڈے ٹیلی گراف‘ کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اٹھائیس رکنی یورپی بلاک ایک ایسی سُپر اسٹیٹ بنتا جا رہا ہے، جس میں نازی رہنما ہٹلر کی پورے یورپی براعظم پر غلبہ حاصل کرنے کی کوششوں کی جھلک نظر آتی ہے۔ جانسن کے مطابق گزشتہ دو ہزار سال کی تاریخ اس براعظم کو متحد کرنے کی کوششوں سے بھری پڑی ہے، جن میں نپولین اور ہٹلر کی طرف سے کی جانے والی کوششیں بھی شامل ہیں۔
اس بیان کے جواب میں ڈنمارک کے ایک دورے پر گئے ہوئے ٹُسک نے کوپن ہیگن میں کہا: ’’عموماً اس طرح کے مضحکہ خیز دلائل کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جانا چاہیے لیکن اس کا کیا کریں کہ یہ دلائل برطانیہ کی حکمران جماعت کے با اثر ترین سیاستدانوں میں سے ایک کی جانب سے سامنے آئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بورس جانسن اپنے اس بیان سے معقول گفتگو کی حدوں سے تجاوز کر گئے ہیں۔
ٹُسک نے کہا کہ یورپی یونین کو بہت سے مسائل کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے لیکن ’یہ اب بھی یورپ کی مختلف اقوام کے درمیان کہیں زیادہ خطرناک اور اکثر المناک تنازعات کے خلاف ایک مؤثر حفاظتی دیوار کی حیثیت رکھتی ہے۔ یونین کا واحد متبادل ہے، سیاسی ابتری اور جمہوریت دشمن رجحانات کی فتح اور یوں تاریخ پھر سے خود کو دہرانے لگے گی۔‘‘
آئندہ بھی برطانیہ کے یونین میں شامل رہنے کے حامی برطانوی حلقوں نے بھی جانسن کے بیان پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات لوگوں کی توجہ اس حقیقتت سے ہٹانے کی ایک مایوسانہ کوشش ہیں کہ یونین سے اخراج کی صورت میں برطانیہ کو کتنے زیادہ منفی معاشی اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔