یونانی وزیر اعظم ریفرنڈم کا فیصلہ واپس لینے پر تیار
4 نومبر 2011یونانی وزیر اعظم پاپاندریو کو شدید سیاسی مشکلات کا سامنا ہے۔ یونانی پارلیمان سے وہ آج اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔ گزشتہ جمعرات کو پاپاندریو کے اس اعلان نے نہ صرف یونان بلکہ پورے یورپ کو ششدر کر دیا تھا جب انہوں نے کہا کہ وہ معاشی بحران کا شکار یونان کے لیے یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج پر یونانی عوام کی رائے جاننے کے لیے ریفرنڈم کرانا چاہتے ہیں۔ مبصرین کی رائے میں اس ریفرنڈم میں عوامی رائے کا بیل آؤٹ پیکج کے خلاف جانا خاصی حد تک طے تھا کیونکہ کئی ماہ سے یونانی عوام حکومت کی مالیاتی پالیسیوں کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزے بھی یہ ثابت کر رہے ہیں کہ یونانی عوام کی بڑی تعداد یورپی بیل آؤٹ کے خلاف ہے اور یہ کہ وہ یورو کرنسی ترک کر دینے کے حق میں ہے۔
یونانی وزیر اعظم کو خود ان کی جماعت کے اندر بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ کئی اراکین ان کے استعفے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ان کے ریفرنڈم کے اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یونانی وزیر خزانہ کے مطابق یونان کو پندرہ دسمبر تک آٹھ بلین یورو کی رقم درکار ہے۔ دوسری جانب بدھ کے روز فرانس کے شہر کن میں جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے پاپاندریو سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد جرمن چانسلر نے کہا کہ جرمنی یونان کی مدد کرنا چاہتا ہے تاہم اس سے زیادہ اہم بات یورو زون کو بچانا ہے۔
اب یونانی وزیر اعظم نے ریفرنڈم نہ کرانے کی بات کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں کثیر الجماعتی قومی حکومت قائم کی جانی چاہیے۔ ملکی حزب اختلاف نے بھی بیل آؤٹ کی حمایت کی ہے اور قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ان تمام عوامل کے سبب آج کا اعتماد کا ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔
یونان میں اس غیر یقینی کیفیت کے باعث کئی روز سے یونانی بازار حصص مندی کا شکار ہے۔ اس کے منفی اثرات یورپی مارکیٹس اور ایشیائی بازار حصص پر بھی دیکھے گئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی