یونان: علیل اقتصادیات، پھیلتا انتشار
20 اکتوبر 2011یورپی ملک یونان کے دارالحکومت ایتھنز کے مرکز میں سینکڑوں مشتعل نوجوانوں نے کئی اسٹور توڑتے ہوئے لوٹ مار کے سلسلے کو بدھ کے روز جاری رکھا۔ پولیس کے مطابق دارالحکومت کے مرکزی Syntagma Square میں ستر ہزار مظاہرین دن بھر موجود رہے۔ یونان میں دوروزہ ہڑتال کے پہلے دن زندگی کے تمام معمولات معطّل رہے۔ ٹرانسپورٹ نظام مفلوج ہوکر رہ گیا۔ پانی کی گزرگاہوں پر مسافر بردار کشتیوں کی سروس بھی بند تھی۔ ہوائی اڈوں پر پروازوں کوکئی گھنٹوں کی تاخیر کے ساتھ روانہ ہونا پڑا۔ ایک لاکھ سے زائد احتجاجی ایتھنز شہر کی مختلف سڑکوں پر موجود رہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز یونان کی حالیہ تاریخ کا بدترین مظاہرہ ایتھنز میں دیکھا گیا۔ ہزاروں نوجوان اور مظاہرین نے پارلیمنٹ کے باہر پولیس پر شدید پتھراؤ کے علاوہ گیس بم بھی پھینکے۔ کم از کم پچاس پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ پولیس نے 33 کے قریب احتجاجی حراست میں بھی لیے ہیں۔ یونان کے دوسرے بڑے شہر تھیسولینیکی میں بھی احتجاجیوں نے کئی دکانوں سمیت بینکوں کی عمارتوں کو توڑنے پھوڑنے سےگریز نہیں کیا۔ آج جمعرات کو بھی ایسی صورت حال کی توقع کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب یونانی پارلیمنٹ میں پاپاندریو حکومت کی جانب سے پیش کردہ بچتی اور کفایت شعاری کے نئے تجویز کردہ بل پر ووٹنگ میں حکومت کو کامیابی حاصل ہوئی۔ بحث و تمحیث کے بعد بدھ کی شام تین سو کے ایوان میں حکومت کے پیش کردہ بل کی 154 ممبران نے حمایت کر کے منظوری دی۔ اس بل کی مخالفت میں141 اراکین نے ووٹ ڈالا۔ کمیونسٹ پارٹی کی حامی ایک ٹریڈ یونین نے جمعرات کو پارلیمنٹ کا راستہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے تا کہ مجوزہ بل کی حتمی منظوری کسی طور روکی جا سکے۔
نئے بل پر آج جمعرات کے روز اس کی بعض شقوں پر فرداً فرداً ووٹنگ کر کے منظوری دی جائے گی۔ جمعرات کی منظوری کے بعد نئے بل میں حکومت نے پبلک سیکٹر کو دی جانے والی تنخواہوں اور پینشن پر بڑی کٹوتیاں شامل کی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیکس کی سطح کو بلند کرنے کے علاوہ کئی دوسرے اقدامات بھی تجویز کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پبلک سیکٹر سے ہزاروں افراد کو فارغ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ وزیر خزانہ Evangelos Venizelos کا کہنا ہے کہ ملکی اقتصادیات کو سنبھالا دینے کے لیے انتہائی مشکل فیصلوں کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
عام لوگوں کا خیال ہے کہ پاپاندریو حکومت جہاں اقتصادیات کی بحالی میں مصروف ہے وہاں وہ بے روزگاری اور بھوک کو بھی فروغ دے رہی ہے۔ اس باعث یونان میں عام انسانوں کے لیے زندگی بہت مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کفایت شعاری کی حکومتی پالیسی سے روزگار کے مواقع کم ہونےکے علاوہ اجرتیں بھی کم ہو جائیں گی اور روزمرہ کی اشیاء قوت خرید سے باہر ہو جائیں گی۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق