یونان کےمالی بحران پر برسلز میں یورپی سمٹ
11 فروری 2010یونان کی خراب اقتصادی صورتحال نے یورو زون میں شامل ملکوں کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ تاہم یورو زون والے ملکوں نے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ وہ یوروکرنسی کی قدر میں استحکام اور اس کی ساکھ کے بارے میں بین الاقوامی خدشات کو دور کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔ ان خدشات کی وجہ یونانی ریاست کا وہ بجٹ خسارہ ہے، جس سے ملکی مالیاتی منڈیاں عدم استحکام کی شکار ہوگئی ہیں۔
یونانی ریاست کی مالی دشواریوں پر تبادلہء خیال کرنے کے لئے یورپی یونین میں شامل ملکوں کے رہنما برسلز میں جمع ہیں۔ برسلز منعقدہ غیر رسمی سمٹ سے قبل ایسی قیاس آرائیاں زوروں پر تھیں کہ یورپی یونین یونان کو ملک کے سالانہ بجٹ میں خسارے سے نمٹنے کے لئے ایتھنز حکومت کی مالی امداد کرے گی۔ تاہم یورپی یونین کے نئے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے سمٹ شروع ہونے سے کچھ ہی دیر قبل واضح طور پر کہا کہ یونان نے اس سلسلے میں یورپ سے مدد کی کوئی اپیل نہیں کی۔ رومپوئے نے یونانی حکومت کی طرف سے بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے تمام ممکنہ اقدامات کی حمایت کی۔’’یورپی یونین یونان کی طرف سے سن 2010 اورآنے والے برسوں میں مالی استحکام کے لئے مقررہ اہداف کو پورا کرنے کے حوالے سے جاری کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے برسلز میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں مزید بتایا:’’یورو زون کے رکن ملک ایک ساتھ مل کر ایسی جامع حکمت عملی مرتب کریں گے، جس کا مقصد پورے یورو زون میں یورو کرنسی کا استحکام ہوگا۔‘‘
اس وقت یونان کے ریاستی بجٹ میں خسارہ 12.7فیصد ہے، جو یورو زون کے مالیاتی قواعد و ضوابط سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس یورپی ملک کی اقتصادی حالت اس قدر خراب ہے کہ اس پر 300 ارب یورو کا قرضہ ہے۔ یونانی معیشت کی اسی خستہ حالی سے یورپی یونین بے حد پریشان ہے۔
یورپی یونین کے صدر رومپوئے نے یورپی کمیشن کے صدر باروسو، یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ژاں کلود ترِیشے اور یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک سپین کے وزیر اعظم لوئس روڈریگیز ساپاتیرو کے ساتھ یونان کے سنگین اقتصادی بحران پر علٰیحدہ ملاقاتوں میں صلاح و مشورہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور یونانی وزیر اعظم جارج پاپاندریو سے بھی ملاقاتیں کیں۔ جرمن چانسلر میرکل نے کہا کہ یونان یورپی یونین کا اہم حصہ ہے اور اسے تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔’’یونان یورپی یونین کا حصہ ہے، ہم اسے اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ لیکن قوانین اور قواعد اس لئے ہوتے ہیں کہ اُن کا احترام بھی کرنا پڑتا ہے۔‘‘
یونانی حکومت نے بجٹ خسارے سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانے پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، پینشن میں کمی اور ٹیکس قواعد پر نظر ثانی کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے خلاف پبلک سیکٹر کے کارکنوں نے کل بدھ کو ملک گیر ہڑتال بھی کی تھی۔ اس فقید المثال ہڑتال کے باعث کل یونانی دارالحکومت ایتھنز میں متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں، بیشتر سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ ہسپتالوں میں صرف ہنگامی یا ایمرجنسی سروسز ہی بحال رہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک