75 برسوں سے لاپتہ سوئس جوڑے کی حنوط شدہ لاشیں مل گئیں
19 جولائی 2017سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے بدھ انیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ان دونوں افراد کی لاشیں قریب ایک ہفتہ قبل تیرہ جولائی جمعرات کے روز سانفلوئےرون نامی گلیشیئر کے علاقے میں سطح سمندر سے 2615 میٹر یا قریب 8,580 فٹ کی بلندی سے ملی تھیں۔
سوئس کینٹن (صوبے) والیس کی پولیس کے مطابق عشروں تک انتہائی کم درجہ حرارت میں ایلپس کے برف پوش علاقے میں پڑے رہنے کے باعث ’حنوط شدہ‘ ہو جانے والی ان لاشوں کے ڈی این اے معائنے سے ثابت ہو گیا ہے کہ یہ 40 سالہ مارسیلیں دُومُولیں اور اس کے 37 سالہ بیوی فرانسین کی لاشیں ہیں۔
جرمن ونگز کی تباہی کے دو سال، لواحقین قانونی جنگ سے عاجز
سوئٹزرلینڈ: دنیا کی طویل ترین ریلوے سرنگ کا افتتاح
یہ دونوں آپس میں شادی شدہ تھے اور اسی علاقے میں ایک اسکیئنگ ایریا کی انتظامیہ کے ملازمین بھی تھے۔ آج سے 75 برس قبل 15 اگست 1942ء کے روز یہ سوئس جوڑا اس وقت اچانک لاپتہ ہو گیا تھا، جب وہ اپنے گھر سے پہاڑی علاقے میں قائم ایک باڑے میں رکھے گئے اپنے جانوروں کو چارہ ڈالنے کے لیے نکلا تھا۔
والیس کی پولیس کے مطابق یہ جوڑا شاید ساڑھے سات عشرے قبل کسی پہاڑی حادثے کا شکار ہو کر ہلاک ہو گیا تھا۔ یہ لاشیں سانفلوئےرون نامی گلیشیئر کے علاقے سے اس وقت ملی تھیں، جب ایک اسکیئنگ گراؤنڈ کے ملازمین اس علاقے کے اسکیئنگ کے لیے محفوظ ہونے کا جائزہ لینے کے لیے ارضیاتی معائنہ کر رہے تھے۔ ایلپس کے پہاڑی علاقے میں اچانک کسی بڑے برفانی تودے کے گرنے یا گلیشیئر کے ٹوٹ جانے سے تحفظ کے لیے ایسے معائنے اسکیئنگ کے ہر سیزن میں کیے جاتے ہیں۔
’سویا ہوا جِن‘ سمندروں کی سطح دو میٹر تک بلند کر سکتا ہے
گلیشیئرز پگھلنے کی رفتار ریکارڈ حدوں کو چھُونے لگی
علاقائی پولیس کے مطابق اس کے پاس ابھی تک 1925ء سے لے کر اب تک لاپتہ ہو جانے والے ایسے کئی مقامی اور غیر مقامی افراد کے ناموں کی فہرست موجود ہے، جو یکدم غائب ہو گئے تھے۔ ایسے افراد عام طور پر پہاڑی حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھی تو عشروں بعد ان کی لاشیں اچانک کسی گلیشیئر یا برف پوش پہاڑ پر پڑی ہوئی ملتی ہیں۔
ایسا تب ہوتا ہے جب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے برف پگھلنے لگتی ہے اور گلیشیئر آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگتے ہیں تو ایسے لاپتہ افراد کی لاشیں بھی ملنا شروع ہو جاتی ہیں، جو اکثر کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود انتہائی کم درجہ حرارت کی وجہ سے گلی سڑی ہوئی بھی نہیں ہوتیں۔
گرین لینڈ میں گلیشیئر پگھلنے کا عمل اندازوں سے زیادہ تیز
قطب شمالی کے پگھلتے گلیشیئرز، ناقابل واپسی
75 برس قبل لاپتہ ہو جانے والے اس سوئس جوڑے کے سات بچے تھے، دو بیٹیاں اور پانچ بیٹے۔ دونوں بیٹیاں ابھی تک زندہ ہیں، جن میں سے بڑی بیٹی مونیک گاؤچی نے، جس کی اپنی عمر اس وقت 86 برس ہے، اے ایف پی کو بتایا، ’’جب ہمارے والدین اچانک لاپتہ ہو گئے، تو میری عمر 11 برس تھی۔ انہیں ڈھائی ماہ تک تلاش کیا گیا تھا۔ پھر ہم بہن بھائیوں کو لے پالک بچوں کے طور پر مختلف خاندانوں کے حوالے کر دیا گیا تھا۔‘‘
موینک گاؤچی نے مزید بتایا، ’’ہمارے والدین ایک ویک اینڈ پر مویشیوں کو چارہ ڈالنے اوپر پہاڑ پر بنائے گئے باڑے میں گئے تھے، لیکن پھر کبھی واپس نہ لوٹے۔‘‘
پولیس کے مطابق اس جوڑے نے اسی وضع قطع کے لباس پہن رکھے تھے، جو دوسری عالمی جنگ کے دور میں استعمال کیے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ پولیس کو ان لاشوں کے قریب سے اس زمانے کا ایک بیک پیک، ایک گھڑی، ایک بوتل اور ایک کتاب بھی ملی۔‘‘
پولیس کے مطابق کافی زیادہ امکان یہ ہے کہ یہ جوڑا 1942ء کے موسم گرما میں اس علاقے میں گلیشیئر کے اچانک ٹوٹ جانے سے بننے والی کسی کھائی میں گرکر ہلاک ہو گیا تھا۔