آئینی اصلاحات، کرغزستان میں ریفرینڈم کی تیاری
26 جون 2010اس حوالے سے بے شمار خدشات کے باوجود کرغزستان کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ یہ ریفرنڈم اپنے مقررہ دن یعنی اتوار کو ہی منعقد کیا جائے گا۔
اس ریفرنڈم کی تیاری کے سلسلے میں حکام نے شہراوش کا کرفیو ختم کر دیا ہے۔ کرغزستان میں حالیہ نسلی ہنگاموں کا آغاز اسی جنوبی شہرسے ہوا تھا۔ ان ہنگاموں میں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کم ازکم دوہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اپریل میں کرغز صدرکُرمان بیک باقییف کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد وجود میں آنے والی عبوری حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملکی آئین میں اصلاحات لائی گی اور یہ ریفرنڈم اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے۔ عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ کرغز اور ازبک نسل کے مابین حالیہ نسلی فسادات اصلاحات کے اس عمل کو متاثر کرنے کے لئے کئے گئے۔
اوش کے کئی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ریفرنڈم میں ضرور حصہ لیں گے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کی طرف سے اس صورتحال میں ریفرنڈم کا انعقاد کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے۔ اوش کے ایک رہائشی نے کہا: ’’میں اس ریفرنڈم میں ضرور ووٹ ڈالوں گا تا کہ یہاں صورتحال بہتر ہو اور مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے۔‘‘ جبکہ ان کے ساتھی ووٹر نے کہا: ’’میں ووٹ نہیں ڈالوں گا، میں اور میرا شہر اس ریفرنڈم کے لئے تیار نہیں۔‘‘
نئے آئین کے تحت صدر کے اختیارات کم کرنے اور ملک کو پارلیمانی جمہوریہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگراس ریفرنڈم میں عوام نئے آئین کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو کرغزستان وہ پہلا وسطی ایشیائی ملک بن جائے گا، جہاں پارلیمانی حکومت وجود میں آئے گی۔ اسی ریفرنڈم میں تجویز کیا گیا ہے کہ ستمبر میں پارلیمانی انتخابات منعقد کروائے جائیں گے تا کہ پارلیمانی حکومت کا قیام جلد ازجلد وجود میں لایا جا سکے۔
دوسری طرف انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ اس وقت کرغزستان میں ریفرنڈم موجودہ صورتحال کو مزید کشیدہ بنا سکتا ہے۔ ادارے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عبوری حکومت نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ حالیہ فسادات میں بے گھر ہونے والے افراد، جو اپنی شناختی دستاویزات بھی کھو چکے ہیں، کس طرح اس ریفرنڈم میں حصہ لیں گے۔
دریں اثناء یورپ کی سلامتی و تعاون کی تنظیم OSCE نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ اس مخصوص صورتحال میں وہ اپنے معائنہ کار کرغزستان روانہ نہیں کرے گی۔ اس ریفرنڈم کی غیر جانبدارنہ نگرانی کے لئے OSCE نے تین سو ماہرین پر مشتمل اپنی ایک ٹیم کرغزستان روانہ کرنی تھی۔
اس صورتحال میں امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ کرغزستان میں یہ ریفرنڈم شفاف اورغیرجانبدارنہ طریقے سے کرایا جائے گا۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان فلپ کرؤلے نے کہا ہے کہ یہ ریفرنڈم کرغزستان میں جمہوری حکومت کے قیام کے لئے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔
رپورٹ :عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر