کرغزستان: متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے بھی زیادہ
19 جون 2010اِسی دوران بحران زدہ جنوبی علاقوں میں تشدد کے تازہ واقعات کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ایک روز قبل کرغزستان کی عبوری صدر روزا اوتُنبائیوا نے متاثرہ علاقے کے ایک دورے کے موقع پر اعتراف کیا تھا کہ مرنے والوں کی اصل تعداد اب تک بتائی جانے والی سرکاری تعداد 192 سے دَس گنا زیادہ یعنی ممکنہ طور پر دو ہزار تک ہو سکتی ہے۔ اِسی دوران متاثرہ جنوبی شہر اوش کے شہریوں کا کہنا ہے کہ نئے ہنگاموں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بشکیک حکومت کی اُن کوششوں کی حمایت کی ہے، جن کا مقصد متاثرہ خطے میں امن و امان بحال کرنا اور وہاں امداد پہنچانا ہے۔ ہفتہ کو نائب امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور رابرٹ بلیک بشکیک میں کرغزستان کی عبوری حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بتایا ہے کہ یہ عالمی ادارہ کرغزستان کے لئے 71 ملین ڈالر کی ایک ہنگامی اپیل جاری کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے اِسی طرح کی ایک اپیل اُزبکستان کے لئے بھی جاری کی جائے گی، جہاں حالیہ ہنگاموں سے بچنے کے لئے فرار ہونے والے تقریباً ایک لاکھ اُزبک باشندوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ بان کی مون کا کہنا تھا:
’’اُزبکستان کے لئے اپیل اگلے ہفتے جاری کی جائے گی۔ اَشیاء کی فراہمی کے فُقدان، نقل و حرکت پر عائد پابندیوں اور لُوٹ مار کی وجہ سے کرغزستان کے متاثرہ علاقوں میں خوراک، پانی اور بجلی کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ہسپتال اور دیگر ادارے کم طبی سامان ہی کی مدد سے اپنا کام چلا رہے ہیں۔‘‘
بان کی مُون کے مطابق حالیہ ہنگاموں کے 1.1 ملین متاثرین کے لئے اگلے چھ مہینوں میں 71.15 ملین ڈالر درکار ہوں گے، جن کے حصول کے لئے اقوام متحدہ کی ہنگامی امدادی کارروائیوں سے متعلق رابطہ کار جون ہومز نے امداد فراہم کرنے والے ملکوں سے رابطوں کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ خود ہومز کا کہنا ہے کہ جس بڑے پیمانے پر تشدد روا رکھا گیا، لوگوں کو ہلاک اور زخمی کیا گیا، آگ لگائی گئی، جنسی تشدد روا رکھا گیا، اقتصادی ڈھانچے کو تباہ کیا گیا اور سرکاری اور نجی املاک کو لوٹا گیا، اُسے جان کر اُنہیں زبردست دھچکہ پہنچا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ کرغز شہر اوش کے باسیوں کا کہنا ہے کہ عبوری صدر اوتُنبائیوا کی طرف سے اُزبک اقلیت کے رہائشی علاقوں کو جانے والے راستوں پر بنائی گئی عارضی رکاوٹیں ہٹانے کے اعلان کے بعد اُزبک آبادی خود کو نئے ہنگاموں کے لئے تیار کر رہی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ایک تریسٹھ سالہ شہری پُلات شیخانوف نے کہا:’’اگر وہ یہ رکاوٹیں ہٹانے کے لئے آئے تو وہ ایک بار ہمیں فائرنگ کا نشانہ بنائیں گے۔ فوج ہمارے خلاف ہے اور حکومت ہمارے خلاف لڑ رہی ہے۔‘‘ اِس اُزبک شہری کا کہنا تھا کہ وہ کسی سے بھی خیر کی توقع نہیں کر رہے ہیں اور جب تک یہ تمام اُزبک باشندوں کو یہاں سے نکال نہیں لیں گے، یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ کرغزستان کی مجموعی آبادی 5.4 ملین ہے، جن میں سے 14 فیصد اُزبک ہیں۔
جہاں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے مطابق ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اِن ہنگاموں کا اصل سبب کیا ہے، وہاں ہمسایہ اُزبکستان کے صدر اسلام کریموف کا کہنا ہے کہ کرغز اور اُزبک آبادی کے درمیان ان خونریز ہنگاموں کے پیچھے نسلی منافرت کارفرما نہیں ہے۔ کوئی نام لئے بغیر کریموف نے کہا کہ ’یہ تخریبی کارروائیاں ہیں، جو باہر بیٹھے عناصر کر رہے ہیں۔‘
رپورٹ: امجد علی
ادارت: ندیم گِل