اجمل قصاب کے لیے سزائے موت کا فیصلہ برقرار
29 اگست 2012پاکستان سے تعلق رکھنے والے اجمل قصاب نے اپنی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی کہ ان کے خلاف منصفانہ مقدمہ نہیں چلایا گیا۔ بدھ کے روز بھارت کی اعلیٰ ترین عدلیہ کا دو ججوں کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس سزائے موت کا فیصلہ سنانے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔‘‘
اجمل قصاب کو اس وقت ممبئی کی ایک جیل میں انتہائی سخت سکیورٹی میں رکھا گیا ہے۔ بھارت کی ایک ذیلی عدالت نے مئی 2010ء میں اجمل قصاب کو بھارت کے خلاف جنگ اور دہشت گردی کے جرائم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی اور اب سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
سپریم کورٹ سے درخواست مسترد ہونے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ اجمل قصاب معافی کی آخری درخواست بھارت کے نئے صدر پرنب مکھرجی سے کریں گے۔ بھارتی صدر کو پہلے ہی گیارہ ملزمان اپنی سزائے موت کے خلاف معافی کی درخواستیں دے چکے ہیں۔
بھارت میں گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران صرف ایک شخص کو سزائے موت دی گئی۔ یہ شخص ایک سابق سکیورٹی گارڈ تھا، جسے 14 سالہ لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا گیا تھا۔
اجمل قصاب 10 رکنی عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کا واحد زندہ بچ جانے والا وہ رکن ہے، جو ممبئ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث تھا۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
نومبر دو ہزار آٹھ میں ایک ہوٹل سمیت، یہودیوں کے مرکز، ہسپتال اور ایک ریلوے اسٹیشن پر حملے کیے گئے تھے۔
بھارت کا موقف ہے کہ ان حملوں کے پیچھے پاکستان میں موجود عسکری گروپ لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے جبکہ یہ الزام بھی تواتر سے سامنے آتا رہا ہے کہ ان حملہ آوروں کو پاکستان کے ’خفیہ اداروں کی پشت پناہی‘ حاصل تھی۔ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ اسلام آباد حکومت کے مطابق ان حملوں کی جزوی منصوبہ بندی کے لیے پاکستانی سر زمیں کو استعمال تو کیا گیا ہے لیکن ان میں ’حکومتی عناصر‘ شامل نہیں تھے۔
پاکستانی حکومت نے ممبئی حملوں کے ایک مبینہ منصوبہ ساز زکی الرحٰمن سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر اُن کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کر رکھی ہے لیکن یہ کارروائی تعطل کا شکار ہے۔
ia / km (AFP, Reuters)