ممبئی حملے: تین سال بیت گئے
26 نومبر 2011مہاراشٹر کے چیف سیکرٹری (داخلہ) یو سی سارنگی کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے رام پردھان کمیٹی کی بیشتر سفارشات پر عمل کیا ہے۔ یہ کمیٹی ممبئی حملوں کے بعد قائم کی گئی تھی اور اس کا مقصد ریاست میں سلامتی کی صورتِ حال کو بہتر بنانا تھا۔
ممئی حملوں کے تین سال مکمل ہونے پر بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی سے بات چیت میں سارنگی نے مزید کہا کہ فورس وَن کے نام سے تین سو پچاس رکنی ایلیٹ کمانڈو یونٹ قائم کیا جا چکا ہے، جو جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اس یونٹ کو فوج اور غیرملکی ماہرین نے تربیت دی ہے۔
پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے سکیورٹی سسٹم کو بہتر بنانے کی کوششوں میں بعض مسائل کی نشاندہی بھی کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں انسدادِ دہشت گردی کے لیے قائم اسکواڈ (اے ٹی سی) کو افرادی قوت کی قلت کا سامنا ہے۔ اس کی سات سو بتیس آسامیوں میں سے دو تراسی ابھی تک خالی پڑی ہے۔
ذرائع کے مطابق ممبئی حملوں کے تین سال مکمل ہونے پر انٹیلیجنس ایجنسیوں نے کسی مخصوص خطرے کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پھر سے سر اٹھانے کا خدشہ ہر وقت پایا جاتا ہے۔
چھبیس نومبر 2008ء کو ممبئی کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ دس حملہ آوروں نے یہ حملے تین دن تک جاری رکھے، جنہیں دنیا بھر میں توجہ حاصل رہی۔ انہیں بھارتی تاریخ کے بدترین دہشت گردانہ حملے تصور کیا جاتا ہے۔
ان کارروائیوں میں دو لگژری ہوٹلوں، ایک ریلوے اسٹیشن اور ایک یہودی مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں غیرملکی بھی ہلاک ہوئے تھے۔
دس حملہ آوروں میں سے ایک اجمل قصاب ہی زندہ گرفتار ہوا تھا، جس کا تعلق ممنوعہ پاکستانی شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے بتایا جاتا ہے۔ ان حملوں کے ردعمل میں بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے اور پانچ سال سے جاری دوطرفہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین